صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
25. باب نَسْخِ الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ:
باب: جنازہ کے لئے کھڑا ہونا منسوخ ہے۔
حدیث نمبر: 2228
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جميعا، عَنْ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍأَخْبَرَهُ، أَنَّ مَسْعُودَ بْنَ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ فِي شَأْنِ الْجَنَائِزِ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَامَ ثُمَّ قَعَدَ "، وَإِنَّمَا حَدَّثَ بِذَلِكَ لِأَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، رَأَى وَاقِدَ بْنَ عَمْرٍ وَقَامَ حَتَّى وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ،
(عبد الوھاب) نےکہا میں نےیحیٰ بن سعید سے سنا، کہا: مجھے واقد بن عمروبن سعدبن معاذ انصاری نے خبر دی کہ نافع بن جبیر نے ان کو خبر دی کہ ان کو مسعود بن حکم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے سنا، وہ جنازوں کے بارے میں کہتے تھے: (پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تھے (بعد میں) بیٹھے رہتے۔ اور انہوں (نافع) نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیے جانے تک کھڑے رہے۔
مسعود بن حکم انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنازوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔ نافع بن جبیر نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ اس نے واقد بن عمرو کو جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے ہوئے دیکھا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 238  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے والی حدیث منسوخ ہے`
«. . . 509- مالك عن يحيى بن سعيد عن واقد بن سعد بن معاذ عن نافع بن جبير ابن مطعم عن مسعود بن الحكم عن على ابن أبى طالب رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقوم فى الجنائز، ثم جلس بعد. . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازے (دیکھ کر) کھڑے ہو جاتے تھے پھر آپ (جنازہ دیکھنے کے باوجود) بیٹھے رہتے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 238]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه أبوداود 3175، من حديث مالك به، ومسلم 962، من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے۔ دیکھئے حافظ ابن الجوزی (متوفی 597ھ) کی کتاب: [اعلام العالم بعد رسوخه بحقائق ناسخ الحديث ومنسوخه ص 297]
➋ سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم جنازوں میں حاضر ہوتے تو کوئی آدی بھی اجازت کے بغیرنہیں بیٹھتا تھا۔ [الموطأ 233/1ح 55 وسنده صحيح]
● ابوحازم سلمان الشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن بن علی، ابو ہریرہ اور ابن الزبیر (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ پیدل چل رہا تھا، وہ جب قبر کے پاس پہنچے تو کھڑے باتیں کرتے رہے پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو بیٹھ گئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 309/3 ح 11516، وسنده صحيح]
● سمعان ابویحییٰ (قابل اعتماد راوی) سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اور ایک آدمی کو دیکھا، وہ جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 310/3 ح 11519، وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 509   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1544  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔
کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا منسوخ ہے۔
لیکن یہ اس صورت میں ہے جب (قام)
اور (قمنا)
کے لفظ میں استمرار (ایک کام بار بار کرنے)
کا مفہوم سمجھا جائے اور یوں ترجمہ کیا جائے۔
نبی ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوتے تھے۔
پھر نبی کریمﷺ بیٹھنے لگے تو ہم نے بھی بیٹھنا شروع کردیا۔
لیکن اس کا ایک دوسرا ترجمہ بھی ہوسکتا ہے۔
یعنی (قام)
اور (قمنا)
سے ایک دفعہ کا واقعہ سمجھا جائے تو مطلب یہ ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے نبی کریمﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
یعنی جب تک نبی کریمﷺ کھڑے رہے ہم بھی کھڑے رہے۔
جب جنازہ گزر گیا تو نبی کریمﷺبیٹھ گئے تب ہم بھی بیٹھ گئے۔
اس صورت میں کھڑا ہونا منسوخ نہیں سمجھاجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1544