صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
6. باب إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ:
باب: زکوٰۃ نہ دینے کا عذاب۔
حدیث نمبر: 2297
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ: إِطْرَاقُ فَحْلِهَا، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمَنِيحَتُهَا، وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَا مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ، إِلَّا تَحَوَّلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ حَيْثُمَا ذَهَبَ، وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ، وَيُقَالُ: هَذَا مَالُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ، فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ، أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ".
عبدالملک نے ابو زبیر سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اونٹوں، گائے اور بکریوں کا جو بھی مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا تو اسے قیامت کے دن ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بٹھایا جائےگا۔سموں والا جانور اسے اپنے سموں سے روندے گا اور سینگوں والا اسے اپنے سینگوں سے مارے گا، ان میں سے اس دن نہ کوئی (گائے یا بکری) بغیر سینگ کے ہوگی اور نہ ہی کوئی ٹوٹے ہوئے سینگوں والی ہوگی۔"ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان کا حق کیا ہے؟آپ نے فرمایا: "ان میں سے نر کو جفتی کے لئے دینا، ان کا ڈول ادھار دینا، ان کو دودھ پینے کے لئے دینا، ان کو پانی کے گھاٹ پر دوہنا (اور لوگوں کو پلانا) اور اللہ کی راہ میں سواری کے لئے د ینا۔اور جو بھی صاحب مال اسکی زکاۃ ادا نہیں کرتا۔تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی شکل اختیار کرلے گا، اس کا مالک جہاں جائے گا وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا اور وہ اس سے بھاگے گا، اسے کہا جائےگا: یہ تیرا وہی مال ہے جس میں تو بخل کیا کرتاتھا۔جب وہ د یکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ اپنا ہاتھ اسکے منہ میں داخل کرے گا، وہ اسے اس طرح چبائے گا جس طرح اونٹ (چارے کو) چباتا ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے، کہ رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: جو بھی اونٹوں، گائیوں اور بکریوں کا مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا۔ اسے قیامت کے دن ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بٹھایا جائےگا۔ کھروں والا جانور اسے اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں والا اسے اپنے سینگوں سے مارے گا، ان میں سے اس دن نہ کوئی بلا سینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگوں والا نہیں ہو گا ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان کا حق کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان میں سے نر کو جفتی کے لئے دینا، ان کا ڈول کو عاریۃً پانی پلانے کے لیے) دینا، ان کو کچھ وقت دودھ پینے کے لئے دینا، ان کو پانی کے گھاٹ پر دوہنا (اور سواری کے قابل کو)مجاہد کو سواری کے لئے د ینا۔ اور جو مالک مال بھی اس کی زکاۃ ادا نہیں کرتا۔ تو وہ مال قیامت کے دن گنجے سانپ کی شکل میں تبدیل ہو گا، اس کا مالک جہاں جائے گا وہ اس کے پیچھا کرے گا اور وہ اس سے بھاگے گا، اسے کہا جائےگا: یہ تیرا وہ مال ہے جسے روک روک رکھتا تھا تو جب وہ د یکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی جگہ نہیں ہے تو اسکے منہ میں داخل کرے گا، وہ اسے نر اونٹ کی طرح چبانا شروع کر دے گا۔