صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
17. باب فِي الْمُنْفِقِ وَالْمُمْسِكِ:
باب: سخی اور بخیل کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 2336
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ، إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ، فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ: أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھو ں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی دن نہیں جس میں بندے صبح کرتے ہیں مگر (اس میں آسمان سے) دو فرشتے اترتے ہیں، ان میں سے ایک کہتاہے: اے اللہ!خرچ کرنے والے کو (بہترین) بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! روکنے والے کا (مال) تلف کردے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دن جس میں لوگ داخل ہوتے ہیں دو فرشتے اترتے ہیں۔ ان میں سے ایک دعا کرتا ہے۔ اےاللہ (جائز) خرچ کرنے والے کو اس کی جگہ مال دے۔ دوسرا کہتا ہے۔ اے اللہ! روک رکھنے والے کے مال کو ضائع کر دے (وہ اپنے مال سے فائدہ نہ اٹھا سکے)
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2336  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
شریعت کے مطابق خرچ کرنے والا روزانہ فرشتہ کی دعا کا حقدار ٹھہرتا ہے اور جائز مواقع پر خرچ کرنے سے بخل اور کنجوسی کرنے والا روزانہ فرشتے کی بددعا لیتا ہے جس کی بنا پر وہ مال کو صحیح موقع اور محل پر صرف کرکے اجرو ثواب کا حقدار نہیں بن سکتا۔
بلکہ وہ مال اس کے لیے وبال جان بن جاتا ہے۔
لوگوں کی طنزو ملامت اور بددعائیں لیتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2336