صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
20. باب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ أَوْ كَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ وَأَنَّهَا حِجَابٌ مِنَ النَّارِ:
باب: ایک کھجور یا ایک کام کی بات بھی صدقہ ہے اور دوزخ سے آڑ کرنے والا ہے۔
حدیث نمبر: 2350
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ النَّارَ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ".
شعبہ نے عمرو بن مرہ سے با قی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ کا ذکر کیا تو اس سے پناہ مانگی اور تین بار اپنے چہرہ مبا رک کے ساتھ دور ہو نے کا اشارہ کیا، پھر فرمایا: " آگ سے بچو چا ہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے (بچو) اگر تم (یہ بھی) نہ پاؤ تو اچھی بات کے ساتھ۔
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ کا تذکرہ فرمایا اس سے پناہ طلب کی اور رخ بدل لیا اس طرح تین دفعہ کیا۔ پھر فرمایا: آگ سے بچو خواہ کھجور کے ٹکڑے کے سبب اگر یہ بھی نہ مل سکے تو اچھے اور پاکیزہ بول کے سبب۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2350  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اشاح:
منہ پھیر لیا۔
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوزخ کا تذکرہ اس انداز سے فرمایا گویا آپﷺ اسے دیکھ رہے ہیں اور پھر اپنے اطوار احوال سے اس کے خوف و خطرہ سے آگا ہ فرمایا اور اس سے بچنے کی ترکیب اور طریقہ بھی بتایا کہ انسان کو صدقہ وخیرات کو معمولی اور حقیر کام نہیں سمجھنا چاہیے جس قدر بھی ممکن ہو۔
اسی کی عادت ڈالنی چاہیے اور نہیں تو کم ازکم دوسروں سے بول چال تو خوش اسلوبی اوراچھے طریقہ سے کرنا چاہیے اچھا اور پاکیزہ بول بھی عذاب سے بچاتا ہے اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اعمال کا وجود ہے اس لیے انسان انہیں اپنے دائیں بائیں اور سامنے دیکھے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2350