صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
21. باب الْحَمْلِ بِأُجْرَةٍ يُتَصَدَّقُ بِهَا وَالنَّهْيِ الشَّدِيدِ عَنْ تَنْقِيصِ الْمُتَصَدِّقِ بِقَلِيلٍ:
باب: «حمال» (قلی وغیرہ) مزدوروں کو بھی صدقہ کرنا چاہئیے اور تھوڑی مقدار میں صدقہ کرنے والوں کی اہانت کرنے کو سختی سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 2356
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ . ح وحَدَّثَنِيهِ إسحاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ: " كُنَّا نُحَامِلُ عَلَى ظُهُورِنَا ".
سعید بن ربیع اورابو داود دونوں نے شبعہ سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حدیث بیا ن کی اور سعید بن ربیع کی حدیث میں ہے، کہا: ہم اپنی پشتوں پر بوجھ اٹھاتے تھے۔
امام صاحب اپنے دو اور استادوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اور سعید بن ربیع کی روایت میں ہے كُنَّا نُحَامِلُ عَلَى ظُهُورِنَا ہم اپنی پشتوں پر بوجھ لادتے تھے اس حدیث سے معلوم ہوا انسان کوصدقہ و خیرات کرنے کی کوشش کرنی چاہیے چاہے اس کے لیے محنت و مزدوری یا بار برداری سے ہی کام لینا پڑے اور صدقہ میں اپنی استطاعت و قدرت رکھتے ہوئے کمی و بیشی کی جا سکتی ہے اور اس میں لوگوں کے طعن و تشنیع کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے کیونکہ بدعمل اور برے لوگ نیک عمل سے بچنے کے لیے نیکیوں پر طعن تشنیع کر کے بدعملی اور بدکاری پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔