صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
27. باب فَضلِ مَنْ ضَمَّ إِلَی الصَّدَقَةِ غَيرَهَا مِن أَنوَاعِ البِرِّ
باب: صدقہ کے ساتھ اور نیکی ملانے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2373
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَاهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ كُلُّ خَزَنَةِ بَابٍ، أَيْ فُلُ هَلُمَّ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَلِكَ الَّذِي لَا تَوَى عَلَيْهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ".
ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اللہ کی راہ میں جوڑا جوڑا خرچ کیا، اسے جنت کے پہرے دار بلائیں گے، دروازے کے تمام پہر ے دار (کہیں گے:) اے فلاں!آجاؤ۔"اس پر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایسے فرد کو کسی قسم (کے نقصان) کا اندیشہ نہیں ہوگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے امید ہے کہ تم انھی میں سے ہو گے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرتا ہے اسے جنت کے دروازوں کے پہرے دار ہر دروزاہ سے آواز دیں گے اے فلاں ادھر آؤ۔ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے فرد کے لیے تو کسی قسم کی تباہی اور مشکل نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ آپ ایسے ہی لوگوں میں سے ہیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 244  
´روزے دار کی فضیلت`
«. . . ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: من انفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان فقال ابو بكر: ما على من يدعى من هذه الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من هذه الابواب كلها؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا) . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 244]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1897، من حديث مالك به ورواه مسلم 1027، من حديث ابن شهاب الزهري به]

تفقه:
➊ خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ انہیں جنت کے تمام دروازوں سے جنت میں داخلے کی دعوت دی جائے گی۔
➋ روزے دار کی فضیلت کہ اس کے لئے خاص دروازے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
➌ جنت میں داخلے کے لئے عقیدہ صحیحہ، اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہونا ضروری ہے۔
➎ اللہ تعالیٰ کے راستے میں، اسے راضی کرنے کے لئے انتہائی قیمتی چیز کا نذرانہ پیش کرنا چاہئے۔
➏ ہر وقت نیکیوں میں مسابقت کی کوشش کرنی چاہئے۔
➐ اس سے جہاد فی سبیل اللہ اور صدقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 31