صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
29. باب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِالْقَلِيلِ وَلاَ تُمْتَنَعُ مِنَ الْقَلِيلِ لاِحْتِقَارِهِ:
باب: تھوڑے صدقہ کی فضیلت اور اس کو حقیر نہ جاننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2379
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے مسلما ن عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے (تحفےکو) حقیر نہ سمجھے چا ہے وہ بکری کا ایک کھر ہو۔ (جو میسر ہے بھیج دو)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے۔ اے مسلمان عورتو! پڑوسن پڑوسن کے لیے تحفہ حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی ہو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2379  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
ایک دوسرے کے معمولی اور کم تحفہ کو حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مقصود تو دلی محبت و پیار اور تعلق کا اظہار ہے کہ معمولی چیز کے وقت بھی یاد رکھا بڑی چیز کی صورت کیونکر نظرانداز کرے گا۔
(2)
کوفی نحویوں کے نزدیک نساء المسلمات میں نساء موصوف اور المسلمات صفت ہے اور موصوف کی صفت کی طرف اضافت جائز ہے۔
بصری نحویوں کے نزدیک یہاں موصوف محذوف ہے یعنی:
(نساء النفس المسلمات يا إِيْجَاءَاتٌ المسلمات)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2379