صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
38. باب كَرَاهَةِ الْحِرْصِ عَلَى الدُّنْيَا:
باب: حرص دنیا کی مذمت۔
حدیث نمبر: 2412
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلهم، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَتَشِبُّ مِنْهُ اثْنَتَانِ: الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ "،
ابوعوانہ نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آدم کابیٹا بوڑھا ہوجاتاہے مگر اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں: دولت کی حرص اور عمر کی حرص۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے (بڑھاپے کے سبب اس کی ساری قوتیں کمزور پڑ جاتی ہیں) مگر اس کے نفس کی دو خصلتیں اور زیادہ جوان (طاقتور) ہو جاتی ہیں دولت کی حرص اور زیادتی عمر کی حرص۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4234  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم (انسان) بوڑھا ہو جاتا ہے، اور اس کی دو خواہشیں جوان ہو جاتی ہیں: مال کی ہوس، اور عمر کی زیادتی کی تمنا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4234]
اردو حاشہ:
بڑھاپے میں آخرت بہتر نانے کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔ 2۔
مال اور عمر کی حرص اچھی نہیں۔
ان دونوں کا فائدہ تو تبھی ہے جب ان سے نیکیاں کمانے میں مدد لی جائے۔
لیکن عام طور پر انسان نیکیوں سے غفلت کرتا ہے جو اس کے لیے نقصان کا باعث ہے
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4234   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2412  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
تجربہ اور مشاہد شاہد ہے کہ انسانوں کا عام حال یہی ہے کیونکہ انسان کے نفس میں بہت سی غلط خواہشات جنم لیتی ہیں جو اسی صورت میں پوری ہو سکتی ہیں،
جبکہ اس کے ساتھ میں مال و دولت ہو اور ان خواہشوں کی لذتوں اور بربادیوں سے محفوظ رکھنا عقل و شعور کا کام ہے بڑھاپے میں جب عقل مضحل اور کمزور ہو جاتی ہے تو اس کا خواہشات پر کنٹرول ڈھیلا پڑجاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عمر کے آخری حصہ میں بہت سی خواہشات ہوس کا درجہ اختیار کر لیتی ہیں اور اس کی وجہ سے عمر کی زیادتی کے ساتھ مال و دولت کی حرص اور چاہت اور بڑھ جاتی ہے تاکہ وہ خوب کھیل کھیلے لیکن اللہ کے نیک بندے جنہوں نے اس دنیا اور اس کی خواہشات کی حقیقت اس کے انجام کو سمجھ لیا ہے اور اپنے نفسوں کی صحیح تربیت کی ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2412