صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
39. باب لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لاَبْتَغَى ثَالِثًا:
باب: اگر آدم کے بیٹے کے پاس دو وادیاں مال کی ہوں تو وہ تیسری چاہے گا۔
حدیث نمبر: 2415
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ، لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ "،
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر آدم کے بیٹے کے پاس مال کی (بھری ہو ئی) دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری حاصل کرنا چا ہے گا آدمی کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی اور چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اسی کی طرف تو جہ فر ما تا ہے جو (اس کی طرف) تو جہ کرتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ابن آدم (آدمی) کے پاس مال کے بھرے ہوئے دومیدان اور دو جنگل ہوں تو وہ تیسرا اور چاہے گا اور آدمی کا پیٹ تو بس مٹی سے ہی بھرے گا (مال و دولت کی ہوس ختم نہ ہونے والی ہوس کا خاتمہ بس قبر میں جا کر ہو گا۔) اور اللہ اس بندے پر عنایت اور مہربانی فرماتا ہے جو اپنا رخ اور اپنی توجہ اس کی طرف کر لیتا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2337  
´آدمی کے پاس دو وادی بھر مال ہو تو وہ تیسری وادی کا خواہشمند ہو گا۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدمی کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو اسے ایک تیسری وادی کی خواہش ہو گی اور اس کا پیٹ کسی چیز سے نہیں بھرے گا سوائے مٹی سے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس سے توبہ کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2337]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کا یہ مطلب ہے کہ ابن آدم کے اندردنیاوی حرص اس قدرکوٹ کوٹ کربھری ہوئی ہے کہ اس کے پاس مال کی بہتات ہوپھربھی اسے آسودگی نہیں ہوتی یہاں تک کہ موت اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے پھرقبرکی مٹی سے ہی وہ آسودہ ہوتاہے،
لیکن اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں دنیاسے بے رغبتی ہوتی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ انہیں دنیاوی حرص سے محفوظ رکھتا ہے،
اورقناعت کی دولت سے وہ سب مالامال ہوتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2337