صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
43. باب فِي الْكَفَافِ وَالْقَنَاعَةِ:
باب: کفایت شعاری اور قناعت پسندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2427
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ كِلَاهُمَا، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دعا فر ما ئی): "اے اللہ! آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روزی کم سے کم کھانے جتنی کر دے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! آل محمد کو اس قدر روزی عنایت فرما جو اس کی ضرورت پوری کر سکے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4139  
´قناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4139]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
انسانوں کو چاہیے کہ اپنے گھر والوں کے لیے بھی اچھی عادات وخصائل کی خواہش رکھے۔

(2)
ضرورت کے مطابق رزق کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ نہ ملے جسے منع کرکے رکھا جائے۔

(3)
نبی ﷺ کا زہد وقناعت امت کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4139   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2361  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو صرف اتنی روزی دے جس سے ان کے جسم کا رشتہ برقرار رہ سکے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2361]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ﷺایسی زندگی گزارنا پسندکرتے تھے جو دنیوی آلائشوں اورآرام وآسائش سے پاک ہو،
کیونکہ بعثت نبوی کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو دنیا کے ہنگاموں،
مشاغل اورزیب وزینت سے ہٹاکرآخرت کی طرف متوجہ کریں،
اسی لیے آﷺ نے اپنے اور اپنے گھروالوں کے حق میں مذکورہ دعا فرمائی،
آپ کی اس دعا سے علماء اورداعیان اسلام کو نصیحت حاصل کرناچاہئے کہ ہماری زندگی سادگی کا نمونہ اوردنیاوی تکلفات سے پاک ہو،
اگراللہ ہمیں مال ودولت سے نوازے تومالدارصحابہ کرام کاکردارہمارے پیش نظرہونا چاہئے تاہم مال ودولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہئے اورنہ اس کے لیے ہرقسم کا حربہ وہتھکنڈہ استعمال کرنا چاہئے خواہ اس حربے اورہتھکنڈے کا استعمال کسی دینی کام کے آڑمیں ہی کیوں نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2361   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2427  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قوت اتنی خوراک کو کہتے ہیں جو انسان کو مرنے نہ دے یعنی جسم و جان کے رشتہ کو برقرار رکھے اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء اور داعیان دین کے لیے بہتر صورت یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو بقدر ضرورت دے تاکہ وہ کسی کے دست نگر نہ ہوں لیکن دنیوی تکلفات آرائش وآسائش اور ٹھاٹھ باٹھ سے بچ کر رہیں تاکہ غیر اور کم مال لوگوں کے لیے وہ نمونہ بنیں وہ مال و دولت کے زیادہ سے زیادہ حصول کو نصب العین نہ بنائیں لیکن ایسی زندگی سے اللہ کی پناہ مانگیں جس میں انہیں دوسروں کا دست نگر ہونا پڑے یا سرمایہ داروں کی چاپلوسی اور تملق سے کام لینا پڑے اور اپنے دینی مشاغل کے لیے ان کے پیچھے پیچھے بھاگنا پڑے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2427