صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
44. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ وَمَنْ يُّخَافُ عَليٰ إِيمَانِهِ إِنْ لَّمْ يُعْطَ ، وَاحْتِمَالِ مَنْ سَأَلَ بِجَفَاءٍ لَّجَهْلِهِ وَبَيَانِ الْخَوَارِجِ وَأَحْكَامِهِمْ
باب: مؤلفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اس کو دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکامات کا بیان۔
حدیث نمبر: 2430
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ . ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، كُلُّهُمْ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَفِي حَدِيثِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ مِنَ الزِّيَادَةِ، قَالَ: " ثُمَّ جَبَذَهُ إِلَيْهِ جَبْذَةً، رَجَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ الْأَعْرَابِيِّ "، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: " فَجَاذَبَهُ حَتَّى انْشَقَّ الْبُرْدُ، وَحَتَّى بَقِيَتْ حَاشِيَتُهُ فِي عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ہمام عکرمہ بن عماراور اوزاعی سب نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روا یت کی۔ عکرمہ بن عمار کی حدیث میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپ کو زور سے اپنی طرف کھنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بدوی کے سینے سے جا ٹکرا ئے۔ اور ہمام کی حدیث میں ہے اس نے آپ کے ساتھ کھنچا تا نی شروع کردی یہاں تک کہ چا در پھٹ گئی اور یہاں تک کہ اس کا کنارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں رہ گیا۔
مصنف نے مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے اسحاق ہی کی سند سے بیان کی ہے۔ عکرمہ بن عمار کی روایت میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طرف اس قدر زور سے کھینچا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بدو کے سینہ سے جا لگے اور ہمام کی روایت میں ہے اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھینچا حتی کہ چادر پھٹ گئی اور اس کے کنارہ کا نشان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر رہ گیا۔ یا اس کا کنارہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں رہ گیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2430  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بدولوگ علم و تہذیب سے کورے ہوتے ہیں اور ادب واحترام سے نا آشنا،
اس لیے آپﷺ نے اس کی نادانی اور کم عقلی کے سبب اس کی گستاخی اور بے ادابی کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کا مقصد پورا فرمایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2430