صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
49. باب الْخَوَارِجُ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ:
باب: خوارج کا ساری مخلوق سے بدتر ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2469
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ سَيَكُونُ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَلَاقِيمَهُمْ، يَخْرُجُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ "، فَقَالَ ابْنُ الصَّامِتِ: فَلَقِيتُ رَافِعَ بْنَ عَمْرٍو الْغِفَارِيَّ أَخَا الْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ، قُلْتُ: مَا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي ذَرٍّ كَذَا وَكَذَا، فَذَكَرْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبد اللہ بن صامت نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلا شبہ میرے بعد میری امت سے۔۔۔یا عنقریب میرے بعد میری امت سے۔۔۔ایک قوم ہو گی جو قرآن پڑھیں گے وہ ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جا تا ہے پھر اس میں واپس نہیں آئیں گے۔وہ انسانوں اور مخلو قات میں بد ترین ہوں گے۔ابن صامت نے کہا: میں حکم غفا ری رضی اللہ عنہ کو ملا، میں نے کہا: (یہ) کیا حدیث ہے جو میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اس طرح سنی ہے؟ اس کے بعد میں نے یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میری امت سے یا جلد ہی میرے بعد میری امت سے ایک قوم ہو گی وہ قرآن پڑھیں گے وہ ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے کہ تیر شکار سے نکلتا ہے پھر دین کی طرف واپس نہیں لوٹیں گے۔ یہ لوگ انسانوں اور حیوانوں میں سب سے بدتر لوگ ہوں گے ابن الصامت کہتے ہیں میں حکم غفاری کے بھائی رافع بن عمرو غفاری کو ملا میں نے کہا اس قسم کی حدیث جو میں نے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہے۔ اس کی حقیقت کیا ہے اور میں نے اس کے سامنے حدیث بیان کی۔ اس نے کہا یہ حدیث میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے(خلق: انسان۔ خلیقہ: حیوان)۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث170  
´خوارج کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میری امت میں سے کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، لیکن وہ ان کی حلق سے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے، پھر وہ دین کی طرف واپس لوٹ کر نہ آئیں گے، انسانوں اور حیوانوں میں بدترین لوگ ہیں ۱؎۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر حکم بن عمرو غفاری کے بھائی رافع بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے بھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 170]
اردو حاشہ:
(1)
قرآن کے حلق (گلے)
سے آگے نہ گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دلوں پر قرآن کا اثر نہیں ہو گا یا ان کے دل قرآن مجید کو سمجھنے سے عاری ہوں گے۔

(2)
اہل بدعت جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔

(3)
اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ بدعتی فرقوں کے لوگ امت میں شامل ہیں، یعنی دنیوی معاملات میں ان سے مسلمانوں والا سلوک کیا جائے گا، البتہ وہ گمراہ اور فاسق ہیں۔
واللہ أعلم.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 170