صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ -- زکاۃ کے احکام و مسائل
52. باب إِبَاحَةِ الْهَدِيَّةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَإِنْ كَانَ الْمُهْدِي مَلَكَهَا بِطَرِيقِ الصَّدَقَةِ وَبَيَانِ أَنَّ الصَّدَقَةَ إِذَا قَبَضَهَا الْمُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ زَالَ عَنْهَا وَصْفُ الصَّدَقَةِ وَحَلَّتْ لِكُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ كَانَتِ الصَّدَقَةُ مُحَرَّمَةً عَلَيْهِ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 2483
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ السَّبَّاقِ ، قَالَ: إِنَّ جُوَيْرِيَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ طَعَامٍ؟، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِنْدَنَا طَعَامٌ، إِلَّا عَظْمٌ مِنْ شَاةٍ أُعْطِيَتْهُ مَوْلَاتِي مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ: قَرِّبِيهِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا "،
لیث نے ابن شہاب سے روایت کی کہ عبید بن سباق نے کہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت جویریہ (بنت حارث) رضی اللہ عنہا نے ان کو بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لا ئے اور پوچھا: " کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟"انھوں نے عرض کی نہیں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم! ہمارے پاس اس بکری کی ہزی (والے گو شت) کے سوا کھا نے کی اور کوئی چیز نہیں جو میری آزاد کردہ لو نڈی کو بطور صدقہ دی گئی تھی آپ نے فرمایا: "اسے ہی لے آؤ وہ اپنے مقام پر پہنچ چکی ہے (جس کو صدقہ کے طور پر دی گئی تھی اسے مل گئی ہے اور اس کی ملکیت میں آچکی ہے)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور پوچھا: کیا کوئی کھانے کی چیز ہے۔ میں نے عرض کیا، نہیں۔ اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بکری کی اس ہڈی کے سوا جو میری آزاد کردہ لونڈی کو دی تھی۔ کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ہی لے آؤ وہ اپنے صدقہ اور محل پر پہنچ گئی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2483  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جس انسان کو صدقہ لینا جائز ہے۔
اگر وہ اس کو کسی اور کو تحفہ کے طور پر دے تو اس کے لیے اگرچہ صدقہ لینا جائز نہ ہو یہ تحفہ لینا جائز ہو گا۔
کیونکہ اب وہ صدقہ نہیں رہا ہے۔
نیز یہ بھی معلوم ہوا ازواج مطہرات کے موالی کے لیے صدقہ لینا جائز تھا۔
اگرچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موالی آزاد کردہ غلاموں کے بارے میں اختلاف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2483