صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
6. باب بَيَانِ أَنَّهُ لاَ اعْتِبَارَ بِكِبَرِ الْهِلاَلِ وَصِغَرِهِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ غُمَّ فَلْيُكَمَّلْ ثَلاَثُونَ.
باب: چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں اور جب بادل ہوں تو تیس دن شمار کر لیا کرو۔
حدیث نمبر: 2529
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ، قَالَ: تَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ، وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ، قَالَ: فَلَقِينَا ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْنَا: إِنَّا رَأَيْنَا الْهِلَالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ، وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ، فَقَالَ: أَيَّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟، قَالَ: فَقُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ مَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ، فَهُوَ لِلَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ ".
۔ حصین، عمر بن مرہ، حضرت ابوالبختری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم عمرہ کے لئے نکلے تو جب ہم وادی نخلہ میں اترے تو ہم نے چاند دیکھا بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری کا چاندہے۔اور کسی نے کہا کہ یہ دو راتوں کا چاند ہے۔تو ہماری ملاقات ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو ہم نے ان سے عرض کیا کہ ہم نے چاند دیکھا ہے۔کوئی کہتا ہے کہ تیسری تاریخ کا چاندہے۔کوئی کہتا ہے کہ د وسری کا چاند ہے۔تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے کس ر ات چاند دیکھا تھا؟تو ہم نے عرض کیا کہ فلاں فلاں رات کا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دیکھنے کے لئے اسے بڑھا دیاہے۔در حقیقت کا اسی رات کا چاند ہے جس رات تم نے اسے دیکھا۔
ابو البختری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ہم عمرہ کے لیے نکلے، جب بطن نخلہ نامی مقام پر پڑاؤ کیا تو ہم نے ایک دوسرے کو چاند دکھایا، بعض لوگوں نے کہا: تیسری رات کا چاند ہے اور بعض نے کہا: دوسری رات کا ہے اور ہماری ملاقات ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو ہم نے پوچھا: ہم نے چاند دیکھا تو بعض لوگوں نے کہا: تیسری رات کا چاند ہے اور بعض لوگوں نے کہا: دوسری رات کا ہے۔ آپ نے پوچھا: تم نے اسے کس رات دیکھا؟ تو ہم نے بتایا کہ فلاں فلاں رات کو دیکھا ہے۔ اس پر انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اسے دیکھنے کے لیے بڑھا دیتا ہے درحقیقت وہ اس رات کا ہے جس رات تم نے اسے دیکھا ہے مَدَّة دیکھنے کے لیے اس کی مدت رؤیت بڑھا دی۔