صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2547
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَوَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَخْطُبُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَغُرَّنَّكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ، وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ، حَتَّى يَبْدُوَ الْفَجْرُ، أَوَ قَالَ: حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ "،
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، سوادہ، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دیتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سے دھوکا نہ کھائے اور نہ اس سفیدی سے یہاں تک کہ فجر ظاہر ہوجائے۔
سواد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے سمرہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خطبہ دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا: بلال کی نداء تمھیں دھوکا نہ دے اور نہ سفیدی حتی کہ فجر ظاہر ہو جائے یا فرمایا فجر پھوٹ پڑے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2346  
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔`
سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی (صبح کاذب) ہی باز رکھے، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2346]
فوائد ومسائل:
فجر کی دو قسمیں ہیں: فجر کاذب اور فجر صادق۔
فجر کاذب میں سحری کھائی جاتی ہے اور فجر صادق شروع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر کاذب میں لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے اذان دیا کرتے تھے۔
فجر کاذب میں پہلے سفیدی (روشنی) سیدھی آسمان کو اٹھتی ہے، پھر جلد ہی دوبارہ سفیدی نکل کر اِطراف افق میں پھیل جاتی ہے اور یہی فجر صادق ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2346