صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
9. باب فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِيدِ اسْتِحْبَابِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِهِ وَتَعْجِيلِ الْفِطْرِ:
باب: سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کا استحباب، اور افطاری جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2557
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ لَهَا مَسْرُوقٌ: رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كِلَاهُمَا لَا يَأْلُو عَنِ الْخَيْرِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ "، فَقَالَتْ: " مَنْ يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ؟ " قَالَ: " عَبْدُ اللَّهِ "، فَقَالَتْ: " هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ".
ابن ابی زوائد، اعمش، عمارہ، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور حضرت مسروق رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو ایسے ہیں جو بھلائی کے بارے میں کمی نہیں کرتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اورافطاری میں جلدی کرتا ہے۔دوسرا مغرب کی نماز اور افطاری میں تاخیر کرتاہے۔تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مغرب کی نماز اور افطاری میں کون جلدی کرتا ہے؟مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ دونوں ہی خیر اور بھلائی کےکام سے کوتاہی نہیں برتتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں جلدی کرتا ہے اور دوسرا مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں تاخیرکرتا ہے۔ تو انھوں نے پوچھا: مغرب کی نماز اور افطار میں جلدی کون کرتا ہے؟ مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا عبداللہ یعنی ابن مسعود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2557  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لا يالو عن الخير:
خیر کے سلسلہ میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتا۔
فوائد ومسائل:
حضرات احناف اس بات کے مدعی ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے طرز عمل کو اختیار کرتےہیں۔
حالانکہ بالفعل ایسا نہیں ہے۔
م غرب کی نماز اور افطار کے سلسلہ میں ان کے طرزعمل کو نہیں اپناتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2557