صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
14. باب تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الْجِمَاعِ فِي نَهَارِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّائِمِ وَوُجُوبِ الْكَفَّارَةِ الْكُبْرَى فِيهِ وَبَيَانِهَا وَأَنَّهَا تَجِبُ عَلَى الْمُوسِرِ وَالْمُعْسِرِ وَتَثْبُتُ فِي ذِمَّةِ الْمُعْسِرِ حَتَّى يَسْتَطِيعَ:
باب: رمضان کے دنوں میں روزہ دار پر ہم بستری کی سخت حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کا بیان، اور یہ کفارہ مالدار اور تنگ دست دونوں پر واجب ہے، اور تنگ دست کے ذمے اس وقت واجب ہو گا جب وہ اس کی طاقت رکھتا ہو۔
حدیث نمبر: 2596
حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَ رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَقَالَ: بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَهُوَ الزِّنْبِيلُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ.
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، حضرت محمد بن مسلم زہری رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اس طرح روایت نقل کی گئی ہے اور راوی نے کہا کہ اس میں اس ٹوکرے کا ذکر نہیں ہے۔جس میں کھجوریں تھیں۔یعنی زنبیل اور وہ یہ بھی ذکر نہیں کرتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھیں ظاہرہوگئیں۔
امام صاحب ایک دوسرے استاد سے زہری کی سند سے ابن عیینہ کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔ ایک عرق جس میں کھجوریں تھیں اور عرق زنبیل (ٹوکری) کو کہتے ہیں۔ اور اس میں یہ نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں نمایاں ہو گئیں۔