صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
14. باب تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الْجِمَاعِ فِي نَهَارِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّائِمِ وَوُجُوبِ الْكَفَّارَةِ الْكُبْرَى فِيهِ وَبَيَانِهَا وَأَنَّهَا تَجِبُ عَلَى الْمُوسِرِ وَالْمُعْسِرِ وَتَثْبُتُ فِي ذِمَّةِ الْمُعْسِرِ حَتَّى يَسْتَطِيعَ:
باب: رمضان کے دنوں میں روزہ دار پر ہم بستری کی سخت حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کا بیان، اور یہ کفارہ مالدار اور تنگ دست دونوں پر واجب ہے، اور تنگ دست کے ذمے اس وقت واجب ہو گا جب وہ اس کی طاقت رکھتا ہو۔
حدیث نمبر: 2601
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: احْتَرَقْتُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِمَ؟ "، قَالَ: وَطِئْتُ امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ نَهَارًا، قَالَ: " تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ "، قَالَ مَا عِنْدِي شَيْءٌ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِسَ "، فَجَاءَهُ عَرَقَانِ فِيهِمَا طَعَامٌ، " فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهِ "،
محمد بن رمح، ابن مہاجر، لیث، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمان بن قاسم، محمد بن جعفر، ابن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا میں تو جل گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں؟اس نے عرض کی کہ میں نے رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کر، صدقہ کر، اس آدمی نے عرض کیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا کہ وہ بیٹھ جائے تو آپ کی خدمت میں دو ٹوکرے آئے جس میں کھانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو حکم فرمایا کہ اس کو صدقہ کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میں جل گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیوں؟ اس نے کہا: میں رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی کے پاس چلا گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کر صدقہ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیٹھنے کا حکم دیا، آپ کے پاس کھانے کی دو ٹوکریاں آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا۔