صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
15. باب جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ وَأَنَّ الأَفْضَلَ لِمَنْ أَطَاقَهُ بِلاَ ضَرَرٍ أَنْ يَصُومَ وَلِمَنْ يَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ:
باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 2616
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ هَمَّامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ التَّيْمِيِّ، وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ، وَهِشَامٍ " لِثَمَانَ عَشْرَةَ خَلَتْ "، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ " فِي ثِنْتَيْ عَشْرَةَ "، وَشُعْبَةَ: " لِسَبْعَ عَشْرَةَ أَوْ تِسْعَ عَشْرَةَ ".
محمد بن ابی بکر مقدمی، یحییٰ بن سعید تیمی، محمد بن مثنیٰ، ابن مہدی، شعبہ، ابو عامر، ہشام، سالم بن نوح، عمر (ابن عامر) ابو بکر بن ابی شیبہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے ہمام کی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ تیمی اور عمر بن عامر اور ہشام کی روایت میں اٹھارہ تاریخ اور سعید کی حدیث میں بارہ تاریخ اور شعبہ کی حدیث میں سترہ یا انیس تاریخ ذکر کی گئی ہے۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی سند سے مذکورہ روایت بیان کی ہے لیکن تاریخیوں میں اختلاف ہے تیمی عمر بن عامر اور ہشام کی حدیث میں 18 رمضان سعید کی حدیث میں 12رمضان اور شعبہ کی روایت میں 18 یا 19 رمضان ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2616  
1
حدیث حاشیہ:
نوٹ ان حدیثوں میں تضاد نہیں ہے کیونکہ ان سب تاریخوں میں آپﷺ سفر میں تھے،
کیونکہ آپ مدینہ سےدس (10)
رمضان کونکلے ہیں۔
بعد میں پورا رمضان سفر میں رہے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2616