صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
17. باب التَّخْيِيرِ فِي الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي السَّفَرِ:
باب: سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کا بیان۔
حدیث نمبر: 2631
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَيَّانَ الدِّمَشْقِيِّ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، قَالَتْ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : " لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَمَا مِنَّا أَحَدٌ صَائِمٌ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ ".
عبداللہ بن مسلمۃ، ہشام بن سعید، عثمان ابن حیان، دمشقی، حضرت ام درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمیوں کے دنوں میں بعض سفروں میں دیکھاکہ لوگ سخت گرمی کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کو اپنے سروں پر رکھ لیتے ہیں اور ہم میں سے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحۃ کے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ساتھیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض سفروں میں شدید گرمی میں دیکھا حتیٰ کہ انسان گرمی کی شدت کی بنا پر اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھتا تھا اور ہم میں روزہ دار صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1663  
´سفر میں روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں سخت گرمی کے دن دیکھا کہ آدمی اپنا ہاتھ گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنے سر پر رکھ لیتا، اور لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1663]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر آدمی برداشت کرسکتا ہو تو سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔
اگرچہ اس میں مشقت ہی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1663