صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
19. باب صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ:
باب: عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: دَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ إِلَى الْغَدَاءِ، فَقَالَ: أَوَلَيْسَ الْيَوْمُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ؟، قَالَ: وَهَلْ تَدْرِي مَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ؟، قَالَ: وَمَا هُوَ؟، قَالَ: " إِنَّمَا هُوَ يَوْمٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فَلَمَّا نَزَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ تُرِكَ "، وقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: " تَرَكَهُ "،
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، ابی معاویہ، ابو بکر، ابومعاویہ، اعمش، عمارۃ، حضرت عبدالرحمان بن یزید فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس حضرت عبداللہ کی خدمت میں آئے اس حال میں کہ وہ صبح کا ناشتہ کررہے تھے انہوں نے فرمایا اے ابو محمد!آؤ ناشتہ کرلوتو انہوں نے کہا کہ کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے؟حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عاشورہ کا دن کیا ہے؟اشعث نے کہا وہ کیا ہے؟حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن کا روزہ چھوڑ دیا۔
اشعث بن قیس رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے جبکہ وہ صبح کا کھانا کھا رہے تھے تو انھوں نے کہا: اے ابو محمد آؤ صبح کا کھانا کھا لوتو اشعت نے کہا کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے؟ انھوں نے کہا کیا جانتے ہو، عاشورہ کے دن کی حقیقت کیا ہے؟ اشعت نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا وہ تو ایسا دن ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے۔ جب ماہ رمضان کا حکم نازل ہو گیا تو اسے چھوڑ دیا گیا۔