صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
22. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى:
باب: عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کو روزہ رکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2675
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ يَوْمًا، فَوَافَقَ يَوْمَ أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: " أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ "..
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع ابن عون، حضرت زیاد بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک آدمی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف آیا اور عرض کیا کہ میں نے منت مانی تھی کہ میں ایک دن کا روزہ رکھوں گا تو وہ دن قربانی کے عید کے دن یا عید الفطر کے دن سے موافقت کررہا ہے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے منت کو پورا کرنے کا حکم دیاہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے۔
زیاد ابن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور پوچھا میں نے ایک دن روزہ رکھنے کی نذر مانی اور وہ دن اضحیٰ کا دن یا فطر کا دن نکل آیا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے سے منع فرمایا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2675  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امت کے نزدیک بالاتفاق عید الفطر اور عید الاضحیٰ کا روزہ رکھنا حرام ہے لیکن اگر کسی نے ان دنوں کے روزے کی نذر مانی تو جمہور ائمہ کے نزدیک وہ نذر کالعدم ہوگی اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وہ نذر منعقد ہوجائے گی اور اس کی قضاء ضروری ہوگی اور اگر اسی دن روزہ رکھ لے تو ہو جائے گا یعنی اگر کسی نے نذر مانی کہ میں فلاں تاریخ کو روزہ رکھوں گا یافلاں ماہ کے پہلے ہفتہ میں سوموار کا یا جمعرات کا روزہ رکھوں گا اور وہ دن اتفاق سے عید کا دن نکلا تو جمہور کے نزدیک روزہ کی نذر کالعدم ہوگی اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قضاء لازم ہے کیونکہ نذر منعقد ہوچکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2675