صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
24. باب كَرَاهِيَةِ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مُنْفَرِدًا:
باب: خاص جمعہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے (ہاں اگر جمعہ کا دن عادت کے مطابق روزوں میں آ جائے تو پھر مکروہ نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: 2681
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟، فَقَالَ: " نَعَمْ وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ "،
عمرو ناقد، سفیان بن عینیہ، عبدالحمید ابن جبیر، حضرت محمد بن عباد بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس حال میں کہ وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟تو انہوں نے فرمایا ہاں! قسم ہے اس گھر کے رب کی۔
محمد بن عباد بن جعفر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے جبکہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کے روزے سے منع فرمایا ہے؟ تو انھوں نے کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1724  
´جمعہ کے دن کا روزہ۔`
محمد بن عباد بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، اس گھر کے رب کی قسم!۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1724]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طواف کعبہ کے دوران میں بات چیت کرنا جائز ہے۔
تاہم فضول بات چیت سے اجتناب کرتے ہوئے دعا وذکر میں مشغول رہنا افضل ہے۔

(2)
اللہ کی مخلوق کی قسم کھانا حرام ہے۔
لیکن اللہ کا ذکر اس کی کسی صفت کے ساتھ ہو تو کوئی حرج نہیں۔
اس لئے کعبہ کی قسم کھانے کی بجائے کعبہ کے رب کی قسم کھانی چاہیے۔

(3)
کسی بات کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔
لیکن بلا ضرورت کثرت سے قسمیں کھانا اچھا نہیں اور جھوٹی قسم تو بہت بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1724