صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
34. باب صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لاَ يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ.
باب: رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں اور ان کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2721
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ، إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْهُ صِيَامًا، فِي شَعْبَانَ ".
عمر بن عبیداللہ کے آزاد کردہ غلام ابو نضر نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان (بن عوف) سے اور انھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے حتی کہ ہم کہتے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے ترک نہیں کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے چھوڑ دیتے حتیٰ کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہیں رکھیں گے، اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کبھی کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں، اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی (اور) مہینے میں اس سے زیادہ روزے رکھے ہوں جتنے شعبان میں رکھتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے حتی کہ ہم یہ خیال کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب ناغہ نہیں کریں گے اور آپ روزے نہ رکھتے حتی کہ (مسلسل روزے نہ رکھنے سے) ہمیں خیال گزرتا اب آپصلی اللہ علیہ وسلم روزے نہیں رکھیں گے اور میں نے نہیں دیکھا کہ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھے ہوں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1710  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1710]
اردو حاشہ:
نفلی روزے مسلسل رکھنا بھی جا ئز ہے جب کے ہر روزہ افطار کیا جا ئے یعنی وصال نہ کیا جا ئے کیو نکہ وہ ہما رے لئے ممنو ع ہے۔ دیکھیے (صحیح البخاری الصوم باب الوصال حدیث 1961 وصحیح مسلم الصیام باب النھی عن الوصال حدیث 1102)
۔ 2۔
نفلی روزے سا ل کے ہر مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں 3 مسلسل ایک مہینہ نفلی روزے رکھنا خلا ف سنت ہے 4 ما ہ شعبان میں نفلی روزوں کا اہتمام زیا دہ ہو نا چا ہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1710   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 768  
´پے در پے روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے خوب روزے رکھے، پھر آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے بہت دنوں سے روزہ نہیں رکھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے نہیں رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 768]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی وجہ یہ تھی تاکہ کوئی اس کے وجوب کا گمان نہ کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 768   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2721  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نفلی روزوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی لگا بندھا دستور اور معمول نہ تھا،
بلکہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل بلاناغہ روزے رکھنا شروع کر دیتے اورکبھی مسلسل روزے رکھنے میں ناغہ کرتے،
کبھی ایسا کرتے کہ ایک ماہ شروع میں ہفتہ اتوار اور پیر کا روزہ رکھ لیتے اور اگلے ماہ منگل بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھ لیتے ہر ہفتہ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھتے۔
مقصد یہ تھا کہ نفلی روزوں کے رکھنے میں تنگی اور مشکل نہ ہو بلکہ وسعت کا راستہ کھلا رہے تاکہ ہر شخص اپنے احوال وظروف اور اپنی ہمت کے مطابق روزے رکھے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ نفلی روزے ما ہ شعبان میں رکھتے تھے کیونکہ اس مہینے میں بارگاہ الٰہی میں بندوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں اور آپﷺ چاہتے تھے کہ جب آپﷺ کے اعمال پیش ہوں تو آپﷺ روزے سے ہوں،
لیکن آپﷺ کا کوئی مہینہ،
بلکہ کوئی ہفتہ روزوں سے خالی نہیں ہوتا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2721