صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2731
وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ : بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِيهِ بَعْدَ قَوْلِهِ " مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ لَكَ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ "، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ، قُلْتُ: وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ؟، قَالَ: " نِصْفُ الدَّهْرِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ شَيْئًا وَلَمْ يَقُلْ: " وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا "، وَلَكِنْ قَالَ: " وَإِنَّ لِوَلَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا ".
حسین المعلم نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) حدیث سنائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "ہر مہینے میں تین دن"کے بعد یہ الفاظ زائد بیان کیے: "تمھارے لئے ہر نیکی کے بدلے میں اس جیسی دس (نیکیاں) ہیں۔، تو یہ سارے سال کے (روزے) ہیں۔" اور (اس) حدیث میں کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی داود علیہ السلام کا روزہ کیاتھا؟فرمایا: "آدھا سال۔"اورانھوں نے حدیث میں قرآن پڑھنے کے حوالے سے کچھ بیان نہیں کیا اور انھوں نے؛"تمھارے مہمانوں کا تم پر حق ہے" کے الفاظ بیا ن نہیں کیے، اس کی بجائے انھوں نے کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "اور تمھاری اولاد کا تم پرحق ہے۔"
یہی حدیث مجھے زہیر بن حرب نے یحییٰ ہی کی سند سے سنائی: اس میں ہر ماہ تین روزے کیا کرو کہ بعد یہ اضافہ ہے۔ کیونکہ تجھے ہر نیک کام کا دس گنا اجر ملے گا۔ اس طرح ہمیشہ ہمیشہ کے روزے ہو گئے اور اس حدیث میں یہ بھی ہے میں نے کہا: نبی اللہ داؤد علیہ السلام کے روزے کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نصف الدہر حدیث میں قرآن پڑھنے کا ذکر تک نہیں ہے اور نہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر تیرے مہمانوں کا حق ہے۔ لیکن یہ فرمایا: تجھ پر تیری اولاد کا حق ہے۔