صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ -- روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2733
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ قِرَاءَةً، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ ابْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُنْ بِمِثْلِ فُلَانٍ كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ ".
اوزاعی نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے (عمر) بن حکم بن ثوبان سے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے عبداللہ!فلاں شخص کی طرح نہ ہوجانا وہ رات کوقیام کرتاتھا، پھر اس نے رات کا قیام ترک کردیا۔"
حضرت عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے عبد اللہ! فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا وہ رات کو قیام کرتا تھا پھر اس نے رات کا قیام چھوڑدیا۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1331  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات میں تہجد پڑھتا تھا، پھر اس نے اسے چھوڑ دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1331]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام کا معمول بن جائے تو اسے قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
اپنے کسی ساتھی یاعزیز میں نیکی سے غفلت محسوس ہو تو مناسب الفاظ سے توجہ دلانا اور نیکی کی ترغیب دینی چاہیے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1331   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 301  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ! فلاں آدمی کی طرح تم نہ ہو جانا کہ وہ «قيام الليل» کرتا تھا پھر بعد میں اسے ترک کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 301»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التهجد، باب يكره من ترك قيام الليل لمن كان يقومه، حديث:1152، ومسلم، الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه....، حديث:1159.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قیام اللیل واجب نہیں مندوب ہے۔
اور عمل خیر پر مداومت اور ہمیشگی پسندیدہ اور بہترین عمل ہے۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب کسی مستحب و مندوب عمل کی عادت بنا لے تو پھر اس میں غفلت‘ تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس پر ہمیشہ عمل پیرا رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
3. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی عمل شروع فرما لیتے تو اس پر دوام کرتے‘ خواہ عمل معمولی سا ہوتا۔
4. اس حدیث سے یہ سبق بھی حاصل ہوتا ہے کہ جب کسی کی کوئی ناپسندیدہ عادت کسی دوسرے کے سامنے بیان کرنی ہو تو اس شخص کا نام نہ لیا جائے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ» فرمایا‘ اس شخص کا نام نہیں لیا۔
اس آدمی کا نام ظاہر نہ کر کے پردہ پوشی فرمائی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 301