صحيح البخاري
كِتَاب الْعِيدَيْنِ -- کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
23. بَابُ كَلاَمِ الإِمَامِ وَالنَّاسِ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ، وَإِذَا سُئِلَ الإِمَامُ عَنْ شَيْءٍ وَهْوَ يَخْطُبُ:
باب: عید کے خطبہ میں امام کا اور لوگوں کا باتیں کرنا۔
حدیث نمبر: 984
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ، فَأَمَرَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ أَنْ يُعِيدَ ذَبْحَهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِيرَانٌ لِي إِمَّا قَالَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَإِمَّا قَالَ بِهِمْ فَقْرٌ وَإِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَعِنْدِي عَنَاقٌ لِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ فِيهَا".
ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بقر عید کے دن نماز پڑھ کر خطبہ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا اسے دوبارہ قربانی کرنی ہو گی۔ اس پر انصار میں سے ایک صاحب اٹھے کہ یا رسول اللہ! میرے کچھ غریب بھوکے پڑوسی ہیں یا یوں کہا وہ محتاج ہیں۔ اس لیے میں نے نماز سے پہلے ذبح کر دیا البتہ میرے پاس ایک سال کی ایک پٹھیا ہے جو دو بکریوں کے گوشت سے بھی زیادہ مجھے پسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا:
عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں)
تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے)
واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)

(2)
عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔
ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔

(3)
ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔

(4)
کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3151