صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
1. باب مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ وَمَا لاَ يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ:
باب: اس بات کا بیان کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کیا چیز جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟ اور اس پر خوشبو کے حرام ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2794
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جميعا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، يَقُولُ: " السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ، وَالْخُفَّانِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ " يَعْنِي الْمُحْرِمَ،
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انھوں نے جابر بن زید سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھے: "شلوار اس کے لئے (جائز) ہے جسے تہبند نہ ملے، اور موزے اس کے لئے جسے جوتے میسر نہ ہو، "یعنی احرام باندھنے والے کے لئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے: شلوار یا پاجامہ، اس کے لیے ہے جسے تہبند نہ ملے اور موزے اس کے لیے ہیں، جسے جوتے میسر نہ ہوں۔ یعنی جب وہ محرم ہو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1829