صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
3. باب التَّلْبِيَةِ وَصِفَتِهَا وَوَقْتِهَا:
باب: تلبیہ کے طریقے اور اس کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2813
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
عبید اللہ (بن عمربن حفص العدوی المدنی) نے کہا مجھے نا فع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یا د کر لیا پھر سالم نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیا ن کی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہی سے سیکھا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2813  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اهل:
چاند دیکھ کر بلند آواز سے چلانے کو اهلال کہتے ہیں،
اسی طرح بچہ کے رونے کو بھی اہلال کہتے ہیں اور غیراللہ کے لیے کوئی چیز نامزد کرنے کے لیے کہتے ہیں،
اهل لغير الله اللہ کے سوا کے اس کو نامزد کیا اور اهل بالحج کا معنی ہوتا ہے،
حج کے لیے تلبیہ کہنا،
چونکہ احرام باندھنے کے وقت تلبیہ کہا جاتا ہے،
اس لیے احرام باندھنے کو بھی اہلال سے تعبیر کردیتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
تلبیہ کہنے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ میں دو رکعات نماز پڑھنے کے بعد متصلہ تلبیہ کہا۔
لیکن اس کا علم صرف ان چند لوگوں کو ہو سکا جو وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب موجود تھے اس کے بعد جب آپﷺ مسجد ذوالحلیفہ کے پاس اونٹنی پر سوار ہوئے اور اونٹنی آپﷺ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپﷺ نے پھر دوبارہ تلبیہ کہا،
جن لوگوں نے آپﷺ کا پہلا تلبیہ نہیں سنا تھا تو انہوں نے سمجھا،
آپ نے تلبیہ پہلی دفعہ ناقہ پر سوارہو کرکہا،
پھر جب ناقہ چل پڑی اور مقام بیداء پر پہنچی تو پھرآپﷺ نے تیسری دفعہ تلبیہ پڑھا،
جن لوگوں نے پہلا اور دوسرا تلبیہ آپﷺ سے نہیں سنا تھا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ آپﷺ نے تلبیہ کا آغاز مقام بیداء پر پہنچ کر کیا اصل حقیقت یہ ہے کہ احرام کے بعد ہر نئے موڑ اور نئے مرحلے پر تلبیہ کہا جائے گا اور اس کے ساتھ صبح وشام اور دوسرے مواقع پر مسنون ادعیہ اور تکبیرات وتحمیدات بھی پڑھی جائیں گی۔
مرد تلبیہ بلند آواز سے کہیں گے اور عورتیں آہستہ آہستہ سے،
تلبیہ ہرحالت میں کہا جائے گا،
تلبیہ کہنے والا پاک ہو یا ناپاک۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2813