صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
7. باب اسْتِحْبَابِ الطّيبِ قُبيْلَ الْإِحْرَامِ فِي الْبَدَنِ وَاسْتِحُبَا بِهِ بِالْمِسْكِ وَأَنَّهُ لٓا بَاْسَ بِبِقَاءِ وَبِيصِهِ وَهُوَ بَريقَةٌ وَّلَمْعَانْهُ
باب: احرام سے پہلے بدن میں خوشبو لگانے اور کستوری کے استعمال کرنے اور اس بات کے بیان میں کہ خوشبو کا اثر باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر: 2842
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الرَّجُلِ يَتَطَيَّبُ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا، لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : " أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا ".
ابو عوانہ نے ابرا ہیم بن محمد بن منتشر سے انھوں نے اپنے والدسے روایت کی کہا میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شکس کے بارے میں سوال کیا جو خوشبو لگا تا ہے پھر احرا م بندھ لیتا ہے انھوں نے جواب دیا مجھے یہ پسند نہیں کہ میں احرا م بندھوں (اور) مجھسے خوشبو پھوٹ رہی ہو یہ بات مجھے ایسا کرنے سے زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں۔پھر میں حجرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ھاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ (میرے جسم) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں اپنے اوپر تار کو ل مل لوں۔پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں بتا یا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے تو کہا ہے مجھے یہ پسند نہیں کہ میں محرم ہوں اور مجھ (میرے جسم) سے خوشبو پھوٹ رہی ہو ایسا کرنے سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں اپنے جسم پر تار کو ل مل لوں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرا م باند ھتے وقت خوشبو لگا ئی تھی پھر آپ نے اپنی تمام بیویوں کے ہاں چکر لگا یا پھر آپ نے احرا م کی نیت کر لی (احرا م کا آغاز کر لیا یعنی خوشبو لگا نے سے تھوڑی دیر بعد احرا م باند ھ لیا)
ابراہیم بن محمد بن منتشر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو خوشبو لگا کر احرام باندھتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میں احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، یہ کام کرنے سے زیادہ مجھے یہ پسند ہے کہ میں تارکول مل لوں، پھر میں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں آگاہ کیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا کہ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میں احرام باندھوں اور مجھ سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، میں تارکول مل لوں تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں یہ کام کروں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب دیا، خود میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھتے وقت خوشبو لگائی تھی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے صبح احرام باندھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2842  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
انضح طيبا:
مجھ سے خوشبو کی مہک پھوٹے،
خا اور حا انضخ اور انضح دونوں ہم معنی ہیں۔
(2)
لأن اطلي بقطران:
میں تار کول یا گندھک سے لت پت ہوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2842