صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2847
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَهْدَيْتُ لَهُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: میں نے آپ کو زیبرے کا گو شت ہدیتاً پیش کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں ہے، میں نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2847  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جنگلی گدھا شکار کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور ابواء یا ودان میں پیش کیا،
یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں چونکہ گدھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شکار کیا گیا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہ فرمایا پھر اس نے ذبح کرکے اس کا گوشت پیش کیا تو پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کردیا کیونکہ جو شکار محرم کے لیے کیا جائے وہ زندہ ہو یا اس کا گوشت ہومحرم کے لیے اس کو کھانا درست نہیں ہے۔
جمہور ائمہ کا یہی موقف ہے اور محدثین کا نظریہ بھی یہی ہے جبکہ اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک محرم کے لیے کیا گیا شکار حلال کے لیے بھی جائز نہیں ہے۔
اوراگرحلال شکار اپنے لیے کرے،
محرم کا اس میں کسی قسم کا دخل اشارتاً یا کنایتاً بھی نہ ہو اور وہ خود محرم کو پیش کرے تو جمہور ائمہ اورمحدثین کے نزدیک محرم کے لیے اس کا کھانا جائز ہے اورامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دونوں صورتوں میں جائز ہے۔
بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین،
امام لیث رحمۃ اللہ علیہ اور امام اسحاق کے نزدیک کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2847