صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2855
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ: فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ: " خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى تَلْقَوْنِي "، قَالَ: فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ، إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ: فَقَالُوا: أَكَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، قَالَ: فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا وَكَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، فَقُلْنَا نَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ؟، قَالَ: قَالُوا: لَا، قَالَ: " فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا "،
عثمان بن عبد اللہ بن مو ہب نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے۔ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے، کہا آپ نے اپنے صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کچھ لوگوں کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ہٹا (کر ایک سمت بھیج دیا اور فرمایا "ساحل سمندر لے لے کے چلو حتی کہ مجھ سے آملو۔"کہا: انھوں نے ساھل سمندر کا را ستہ اختیار کیا۔جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کیا تو ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ سب نے احرا م باندھ لیا (بس) انھوں نے احرا م نہیں باندھا تھا۔اسی اثنا میں جب وہ چل رہے تھے انھوں نے زبیرے دیکھے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہزیبرا کوگرا لیا۔وہ (لو گ) اترے اور اس کا گو شت تناول کیا۔کہا وہ (صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین) کہنے لگے۔ہم نے (تو شکار کا گو شت کھا لیا جبکہ ہم احرا م کی حا لت میں ہیں۔ (راوی نے) کہا: انھوں نے مادہ زیبرے کا بچا ہوا گو شت اٹھا لیا (اور چل پڑے) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے کہنے لگے۔ہم سب نے احرا م باند ھ لیا تھا جبکہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہ زیبرا مار لیا۔ پس ہم اترے اور اس کا گو شت کھایا۔بعد میں ہم نے کہا: ہم احرا م باندھے ہو ئے ہیں اور شکار کا گو شت کھا رہے ہیں! پھر ہم نے اس کا باقی گو شت اٹھا یا (اور آگئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا تم میں سے کسی نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے (شکار کرنے کو) کہا تھا۔؟یا کسی چیز سے اس (شکار) کی طرف اشارہ کیا تھا؟انھوں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا: "اس کا باقی گو شت بھی تم کھا لو۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے قصد و ارادہ سے نکلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کچھ ساتھیوں کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے، ایک طرف بھیج دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ چلو حتی کہ مجھ سے آ ملو۔ انہوں نے ساحل سمندر کا راستہ اختیار کیا، جب وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے تو ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا سب نے احرام باندھ لیا، انہوں نے احرام نہ باندھا، چلتے چلتے انہوں نے جنگلی گدھے دیکھے، ابو قتادہ رضی اللہ تالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ ڈالیں، ساتھیوں نے پڑاؤ کیا اور اس کا گوشت کھا لیا اور کہنے لگے، ہم نے محرم ہونے کے باوجود گوشت کھا لیا، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تو انہوں نے گدھی کا باقی ماندہ گوشت اٹھا لیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو کہنے لگے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم محرم تھے اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہ محرم نہ تھے اور ہم نے جنگلی گدھے دیکھے، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا ارو ان میں سے ایک گدھے کا شکار کر لیا، ہم نے پڑاؤ کیا اور اس میں سے گوشت کھا لیا، پھر ہم نے کہا، ہم شکار کا گوشت کھا رہے ہیں، حالانکہ ہم محرم ہیں تو ہم نے اس کا بقایا گوشت ساتھ لے لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے اس کو مشورہ دیا تھا یا کسی قسم کا اس کی طرف اشارہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا باقی ماندہ گوشت بھی کھا لو۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 599  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کے جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں جبکہ انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا اور وہ احرام والے تھے کیا تم میں سے کسی نے اسے حکم دیا تھا یا اس کی طرف کسی چیز سے اشارہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس کھاؤ اس کے گوشت سے جو بچ گیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 599]
599 لغوی تشریح:
«فِي فِصَّةِ صَيْدِهِ الْحِمَارِ الْوَحْشِي» جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس قصے کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کے لیے نکلے، مگر اپنے چند ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا، البتہ ان کے ساتھی احرام کی حالت میں تھے۔ جب انہوں نے وحشی گدھا دیکھا تو اسے نظر انداز کر دیا۔ جب ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی نظر اس پر پڑی تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے اور ساتھیوں سے کہا کہ میری لاٹھی پکڑاؤ، انہوں نے اس سے انکار کر دیا، پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے اور اسے زخمی کر دیا۔ ذبح کر کے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا گوشت کھایا اور ان کے ساتھیوں نے بھی کھایا مگر پھر وہ پریشان ہو گئے۔ بالآخر جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا ماجرا عرض کیا جس کا جواب اس روایت میں مذکور ہے۔
➋ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنگلی جانور کا شکار جب غیر محرم کرے اور محرم نے اس سلسلے میں اس کی کوئی مدد نہ کی ہو اور نہ اس بارے میں کوئی اشارہ ہی کیا ہو تو محرم بھی اس میں سے کھا سکتا ہے مگر اس بارے میں مزید تفصیل ہے جو آئندہ حدیث کے تحت آرہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 599