صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
9. باب مَا يُنْدَبُ لِلْمُحْرِمِ وَغَيْرِهِ قَتْلُهُ مِنَ الدَّوَابِّ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ:
باب: حل اور حرم میں محرم اور غیر محرم کے لیے جن جانوروں کا مارنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2868
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ وَالْإِحْرَامِ: الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ "، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: فِي الْحُرُمِ وَالْإِحْرَامِ.
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے انھوں نے زہری سے انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور) ہیں جو انھیں حرم میں اور احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ چو ہا، بچھو، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا۔ ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں کہا: حرمت والے مقامات میں اور احرا م کی حا لت میں۔
حضرت سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جاندار ہیں، ان کے قتل کرنے والے پر وہ ان کو حرم یا احرام کی حالت میں قتل کر دے کوئی گناہ نہیں ہے، چوہا، بچھو، کوا، چیل اور درندہ یا باؤلا کتا۔ ابن ابی عمر کی روایت میں ہے، محترم جگہوں میں اور احرام کی حالت میں۔ حُرُم، حَرَام کی جمع ہے اور یہاں مراد محترم مقامات ہیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 313  
´حالت احرام میں کن جانوروں کا قتل جائز ہے؟`
«. . . 224- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خمس من الدواب ليس على المحرم فى قتلهن جناح: الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حالت احرام میں پانچ جانوروں کے قتل میں کوئی حرج نہیں ہے: کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 313]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1826، ومسلم 1199، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالتِ احرام میں مذکورہ جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے اور مُحرم (احرام پہننے والے) پر کوئی دَم (یا جرمانہ) نہیں ہے اور اسی پر قیاس کرکے حالتِ احرام میں ہر مُوذی جانور کو مارنا جائز ہے۔
➋ شریعت میں جن جانوروں کا قتل جائز ہے، ان کا کھانا حرام ہے لہٰذا کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کتا یہ سب حرام جانور ہیں۔
➌ نیز دیکھئے ح286
تنبیہ:
یہاں بطورِ فائدہ عرض ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فتوے سے معلوم ہوتا ہے کہ حالتِ احرام میں خارش کرنا جائز ہے۔ [ديكهئے الموطأ 1/358 ح811 وسنده صحيح]
اگر کسی شخص کا حالتِ احرام میں ناخن ٹوٹ کر لٹکنے لگے تو سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: اسے کاٹ دو۔ [الموطأ 1/358 ح814 وسنده حسن]
➊ الکلب العقور سے کاٹنے والا کتا اور تمام درندے مراد ہیں۔
➋ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: گیا: کیا احرام باندھنے والا سانپ کو قتل کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: وہ دشمن ہے، اسے جہاں پاؤ قتل کردو۔ [التمهيد 171/15، وسنده حسن]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 224   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3088  
´محرم کو کون سا جانور قتل کرنا جائز ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3088]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں موذی جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے۔

(2)
ان جانوروں کو حرم کی حد میں بھی قتل کرنا جائز ہے۔

(3)
کوے سے مراد وہ کوا ہے جس کا کچھ حصہ (پیٹ وغیرہ)
سفید ہوتا ہے۔

(4)
کاٹنے والے کتے سے مراد وہ کتا ہےجو ہڑکایا ہوا اور باؤلا ہو۔

(5)
شیرچیتےوغیرہ درندوں کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ ان سے بھی مسافروں کو جان کا خطرہ ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3088   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1846  
´محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1846]
1846. اردو حاشیہ: بچھو پر اس جنس کے دیگر موذی جانور بھی قیاس کئے جاسکتے ہیں۔مثلا کنکھجورا اور بھڑ وغیرہ اور کانٹے والے کتے پر اس جنس کے دیگر جانور مثلاً شیر چیتا ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1846