صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
12. باب جَوَازِ مُدَاوَاةِ الْمُحْرِمِ عَيْنَيْهِ:
باب: محرم کے لیے آنکھوں کا علاج کرانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2887
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ، اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ، فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَاءِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الرَّجُلِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ".
سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ایوب بن مو سیٰ نے نبیہ بن وہب سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا ہم ابان بن عثمان کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے جب ہم ملل کے مقام پر پہنچے تو عمر بن عبید اللہ کی انکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی، جب ہم رَرحا ء میں تھے تو ان کی تکلیف شدت اختیار کر گئی انھوں نے مسئلہ پو چھنے کے لیے ابان بن عثمان کی طرف قاصد بھیجا، انھوں نے ان کی طرف جواب بھیجا کہ دو نوں (آنکھوں) پر ایلوے کا لیپ کرو۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے اس شخص کے متعلق حدیث بیان کی تھی جو احرا م کی حا لت میں تھا جب اس کی آنکھوں میں تکلیف شروع ہو گئی تو آپ نے (اس کی آنکھوں پر) ایلوے کا لیپ کرا یا تھا۔
نُبَیْہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان کے ساتھ نکلے، جب مَلَل نامی جگہ پر پہنچے تو عمر بن عبیداللہ کی آنکھیں دکھنے لگیں اور جب مقام روحاء پر پہنچے تو تکلیف شدت اختیار کر گئی تو انہوں نے مسئلہ پوچھنے کے لیے ابان بن عثمان کے پاس آدمی بھیجا، انہوں نے پیغام بھیجا کہ ان پر ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کے بارے میں، جس کی احرام کی حالت میں آنکھیں دکھتی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر ایلوے کا لیپ کرایا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 952  
´آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔`
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ان پر ایلوے کا لیپ کر لو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 952]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے،
یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے،
اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا،
رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا،
لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا،
علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے،
اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا،
البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے،
اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے،
امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 952