صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
حدیث نمبر: 2916
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ، فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا، وقَالَ فِيهِ: قَالَ عُرْوَةُ فِي ذَلِكَ: إِنَّهُ قَضَى اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا، قَالَ هِشَامٌ: وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ.
وکیع نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم ذوالحجہ کا چا ند نکلنے کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے مدینہ سے) نکلے ہم میں سے بعض نے عمرے کا تلبیہ پکارا بعض نے حج کا۔اور میں ان لوگوں میں شامل تھی جنھوں نے صرف عمرے کا تلبیہ پکارا تھا۔اور (وکیع نے) آگے ان دونوں (عبدہ اور ابن نمیر) کی طرح حدیث بیان کی۔ اور اس میں یہ کہا عروہ نے اس کے بارے میں کہا: بلا شبہ اللہ نے ان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے) اس طرح عمرہ کرنے میں نہ کوئی قر بانی تھی نہ روزہ اور نہ صدقہ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ہم ذوالحجہ کے چاند کے نظر آنے کے قریبی دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم میں سے کسی نے عمرہ کا احرام باندھا اور ہم میں سے کسی نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور ہم میں سے بعض نے صرف حج کا احرام باندھا اور میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا، آگے مذکورہ بالا دونوں روایتوں کی طرح بیان کیا اور اس حدیث میں یہ بھی ہے، عروہ نے اس کے بارے میں کہا، اللہ تعالیٰ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حج اور عمرہ دونوں مکمل کر دے اور ہشام کہتے ہیں، عمرہ کو حج میں داخل کرنے کی بنا پر قربانی یا روزے یا صدقہ لازم نہیں آیا۔