صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
23. باب جَوَازِ التَّمَتُّعِ:
باب: حج تمتع کا جواز۔
حدیث نمبر: 2967
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: " لَا تَصْلُحُ الْمُتْعَتَانِ، إِلَّا لَنَا خَاصَّةً " يَعْنِي: مُتْعَةَ النِّسَاءِ وَمُتْعَةَ الْحَجِّ.
زبید نے ابراہیم تیمی سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو متعے ہمارے علاوہ کسی کے لئے صحیح نہیں (ہوئے) یعنی عورتوں سے (نکاح) متعہ کرنا اور حج میں تمتع (حج کا احرام باندھ کرآنا، پھر اس سے عمرہ کرکے حج سے پہلےاحرام کھول دینا، درمیان کے دنوں میں بیویوں اور خوشبو وغیرہ سے متمتع ہونا اورآخر میں روانگی کے وقت حج کا احرام باندھنا۔)
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، دو متعے ہمارے لیے ہی جائز تھے، یعنی، حج تمتع اور عورتوں سے متعہ۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2985  
´جو لوگ کہتے ہیں کہ حج کا فسخ یعنی اس کو عمرہ میں تبدیل کر دینے کا حکم صحابہ کے لیے خاص تھا ان کی دلیل۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حج تمتع اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2985]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی رائے ہے جو درست نہیں کیونکہ حدیث: 2980 میں رسول اللہﷺ کا ارشاد بیان ہوچکا ہےکہ یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے۔
ممکن ہے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے یہ فرمان رسول اللہ ﷺ سے نہ سنا ہو، نہ کسی صحابی سے سنا ہو۔
یا اگر کسی صحابی سے سنا ہے تو ممکن ہے کہ کسی وجہ سے اس پر اطمینان نہ ہوا ہو۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2985   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2967  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک حج کو فسخ کر کے عمرہ کرنا اور پھر حج کرنا،
یعنی متع فسخ الحج حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح اس سال کے ساتھ خاص تھا اب جائز نہیں ہے،
اسی طرح عورتوں سے متع کی اجازت عہد نبوی میں تھی آخر کار اس کی اجازت منسوخ ہو گئی تھی،
آج کل جو انسان قربانی ساتھ لے کر نہ جائے اسے میقات سے صرف عمرہ احرام باندھنا چاہیے اور حج تمتع کی نیت کرنی چاہیے تاکہ اس اختلاف سے نکل سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2967