صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
30. باب فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ:
باب: حج تمتع کا بیان۔
حدیث نمبر: 3007
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْقُرِّيُّ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: " أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُمْرَةٍ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِحَجٍّ، فَلَمْ يَحِلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا مَنْ سَاقَ الْهَدْيَ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَحَلَّ بَقِيَّتُهُمْ، فَكَانَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فِيمَنْ سَاقَ الْهَدْيَ فَلَمْ يَحِلَّ "،
معاذ (بن معاذ) نے ہمیں شعبہ سے حدیث سنائی، (کہا:) مسلم قریؒ نے ہمیں حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے: (حجۃ الوداع کے موقع پر اولاً) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج کے ساتھ ملاکر) عمرہ کرنے کا تلبیہ پکاراتھا، اور آپ کے (بعض) صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حج کا تلبیہ پکارا تھا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین جو قربانیاں ساتھ لائے تھے، انھوں نے (جب تک حج مکمل نہ کرلیا) احرام نہ کھولا، باقی صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے (جن کےہمراہ قربانیاں نہ تھیں) احرام کھول دیا۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی انھی لوگوں میں سے تھے جو قربانیاں ساتھ لائے تھے، لہذا انھوں نے احرام نہ کھولا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج کے ساتھ) عمرہ کا تلبیہ کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے حج کا تلبیہ کہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو ساتھی ہدی ساتھ لائے تھے، حلال نہ ہوئے، اور باقی حلال ہو گئے، طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ان میں داخل تھے، جو ہدی ساتھ لائے تھے، اس لیے وہ محرم ہی رہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1804  
´حج قران کا بیان۔`
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1804]
1804. اردو حاشیہ: حج قران کے لیے تلبیہ میں یہ جائز ہے کہ کسی وقت «لبیک بحجة» ‏‏‏‏ کہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1804