صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
32. باب تَقْلِيدِ الْهَدْيِ وَإِشْعَارِهِ عِنْدَ الإِحْرَامِ:
باب: احرام کے وقت قربانی کے اونٹ میں اشعار کرنے اور اسے قلاوہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3020
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " لَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ حَاجٌّ، وَلَا غَيْرُ حَاجٍّ، إِلَّا حَلَّ "، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مِنْ أَيْنَ يَقُولُ ذَلِكَ؟، قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ سورة الحج آية 33، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ، فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: هُوَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ وَقَبْلَهُ، " وَكَانَ يَأْخُذُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطاء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے: (احرام کی حالت میں) جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے وہ حاجی ہو یا غیر حاجی (صرف عمرہ کرنے والا) وہ طواف کے بعد احرام سے آزاد ہو جائے گا ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء سے دریافت کیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ بات کہاں سے لیتے ہیں؟ (ان کے پاس کیا دلیل ہے؟) فرمایا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے (دلیل لیتے ہوئے) ”پھر ان کے حلال (ذبح) ہونے کی جگہ ”البیت العتیق“ (بیت اللہ) کے پاس ہے۔“ ابن جریج نے کہا: میں نے (عطاء سے) کہا: اس آیت کا تعلق تو وقوف عرفات کے بعد سے ہے انہوں نے جواب دیا: (مگر) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: اس آیت کا تعلق وقوف عرفات سے قبل اور بعد دونوں سے ہے۔ اور انہوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم سے اخذ کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حجۃ الوداع کے موقع پر (طواف و سعی کے بعد) احرام کھول دینے کے بارے میں دیا تھا۔
عطاء رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے، بیت اللہ کا طواف کرنے والا حاجی ہو یا حاجی نہ ہو (عمرہ کرنے والا ہو) وہ حلال ہو جائے گا، ابن جریج کہتے ہیں، میں نے عطاء سے سوال کیا، وہ کس دلیل کی بنا پر یہ کہتے ہیں؟ عطاء نے جواب دیا، اللہ کے اس فرمان کی رو سے ”قربانی کے پہنچنے کی جگہ بیت اللہ ہے۔“ (سورۃ حج، آیت نمبر: 33)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3020 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3020
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان احادیث میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس مشہور نظریہ کو بیان کیا گیا ہے کہ ان کے نزدیک اگرکسی نے حج افراد یا حج قران کا احرام باندھا ہے لیکن وہ میقات سے یا خارج حرم سے ہدی ساتھ نہیں لایا،
تو اگروہ طواف قدوم کرے گا،
اسے اس کو عمرہ بنا کر حلال ہونا پڑے گا۔
طواف بیت اللہ کے بعد صرف وہ شخص محرم رہ سکتا ہے۔
جس کے پاس قربانی کا جانور ہو،
گویا وہ حج کا احرام فسخ کر کے،
اسے عمرہ بنا دے گا،
اور عمرہ کر کے حلال ہو جائے گا،
پھر بعد میں حج کے لیے مکہ مکرمہ سے احرام باندھے گا،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ۔
امام اسحاق رحمۃ اللہ علیہ۔
حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ۔
حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ۔
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نظریہ کو قبول کیا ہے تفصیل کے لیے دیکھئے (زادالمعاد،
ج2 ص: 166 تا 206)
۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3020