صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
36. باب فَضْلِ الْعُمْرَةِ فِي رَمَضَانَ:
باب: رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3038
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَنَسِيتُ اسْمَهَا: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّي مَعَنَا؟ "، قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فَحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا، وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ، وَتَرَكَ لَنَا نَاضِحًا نَنْضِحُ عَلَيْهِ، قَالَ: " فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطا ء نے خبر دی کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمیں ھدیث بیان کر رہے تھے۔کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصار یہ عورت سے فرمایا۔۔۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کا نام بتا یا تھا لیکن میں بھول گیا ہوں۔۔۔۔تمھیں ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس بات نے روک دیا؟اس نے جواب دیا: ہمارے پاس پانی ڈھونے والے دو ہی اونٹ تھے۔ایک پر اس کے بیٹے کا والد (شوہر) اور بیٹا حج پر چلے گئے ہیں اور ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہم اس پر پانی ڈھوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: " جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعلیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کو (جس کا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نام بتایا تھا، راوی نام بھول گیا ہے) فرمایا: تمہیں ہمارے ساتھ حج کرنے میں کیا رکاوٹ پیش آئی؟ اس نے جواب دیا، ہمارے پاس پانی لانے والے دو ہی اونٹ تھے، ایک پر میرا خاوند اور بیٹا حج کرنے کے لیے چلے گئے اور ایک اونٹ ہمارے لیے پانی لانے کے لیے چھوڑ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے (ثواب کے) برابر ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1990  
´عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا۔‏‏‏‏ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1990]
1990. اردو حاشیہ: اس حدیث سے بھی واضح ہے کہ حج کرنا بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے جو زکواۃ کا ایک مصرف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1990