صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
36. باب فَضْلِ الْعُمْرَةِ فِي رَمَضَانَ:
باب: رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3039
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ سِنَانٍ: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَكُونِي حَجَجْتِ مَعَنَا؟ "، قَالَتْ: نَاضِحَانِ كَانَا لِأَبِي فُلَانٍ زَوْجِهَا، حَجَّ هُوَ وَابْنُهُ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَكَانَ الْآخَرُ يَسْقِي عَلَيْهِ غُلَامُنَا، قَالَ: " فَعُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً أَوْ حَجَّةً مَعِي ".
حبیب معلم نے ہمیں حدیث سنا ئی، انھوں نے عطا ء سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے جسے ام سنان کہا جا تا تھا کہا: "تمھیں کس بات نے روکا کہ تم ہمارے ساتھ حج کرتیں؟"اس نے کہا: ابو فلاں۔۔۔اس کے خاوند۔۔۔کے پاس پانی ڈھونے والے دو اونٹ تھے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کیا اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی ڈھوتا تھا۔آپ نے فرمایا: " رمضان المبارک میں عمرہ حج یا میرے ساتھ حج (کی کمی) کو پورا کر دیتا ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت جسے ام سنان کہا جاتا تھا، پوچھا: تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چیز نے روکا؟ اس نے جواب دیا، ابو فلاں (یعنی اس کا خاوند) کے پاس دو ہی پانی لانے والے اونٹ تھے، ان میں سے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کا ارادہ کیا، دوسرے پر ہمارا غلام (باغ کو) پانی پلاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے یا میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1990  
´عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا۔‏‏‏‏ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1990]
1990. اردو حاشیہ: اس حدیث سے بھی واضح ہے کہ حج کرنا بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے جو زکواۃ کا ایک مصرف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1990   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3039  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عمرہ سال کے تمام مہینوں میں ہو سکتا ہے لیکن اگررمضان میں عمرہ کیا جائے تو رمضان کی برکات ورحمتوں کے نتیجہ میں اس کا اجروثواب حج کے برابر ہوتا ہے یعنی حج کے فوائد وبرکات میسر آتے ہیں اگرچہ اس کے حج کا فریضہ ادا نہیں ہوتا حج اپنے وقت پر کرنا ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3039