صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
40. باب اسْتِحْبَابِ اسْتِلاَمِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ فِي الطَّوَافِ دُونَ الرُّكْنَيْنِ الآخَرَيْنِ:
باب: طواف میں دو یمانی رکنوں کے استلام کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3065
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ " يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَبَّلَ يَدَهُ، وَقَالَ: مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ.
عبیداللہ نے نافع سےروایت کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے پھر اپنا ہاتھ کوچوم لیتے۔انھوں نے کہا: میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا، اس وقت اسے ترک نہیں کیا۔
نافع بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو ہاتھ لگا کر پھر ہاتھ کو چومتے دیکھا، انہوں نے بتایا، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا، میں نے کبھی اسے ترک نہیں کیا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 861  
´حجر اسود کو بوسہ لینے کا بیان۔`
زبیر بن عربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے حجر اسود کا بوسہ لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا: اچھا بتائیے اگر میں وہاں تک پہنچنے میں مغلوب ہو جاؤں اور اگر میں بھیڑ میں پھنس جاؤں؟ تو اس پر ابن عمر نے کہا: تم (یہ اپنا) اگر مگر یمن میں رکھو ۱؎ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ یہ زبیر بن عربی وہی ہیں، جن سے حماد بن زید نے روایت کی ہے، کوفے کے رہنے والے تھے، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ انہوں نے انس بن مالک ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 861]
اردو حاشہ:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو،
اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے،
یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے،
سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کر نی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 861