صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
42. باب جَوَازِ الطَّوَافِ عَلَى بَعِيرٍ وَغَيْرِهِ وَاسْتِلاَمِ الْحَجَرِ بِمِحْجَنٍ وَنَحْوِهِ لِلرَّاكِبِ:
باب: اونٹ وغیرہ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف اور چھڑی وغیرہ سے حجر اسود کا استلام کر نے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3078
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ: " طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ "، قَالَتْ: فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ وَهُوَ يَقْرَأُ بِ الطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ ".
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا کہ میں بیمار ہوں تو آپ نے فرمایا: "سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلو۔"انھوں نے کہا: جب میں نے طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی ایک جانب نماز ادا فرمارہے تھے، اور (نماز میں) (وَالطُّورِ‌﴿﴾ وَکِتَابٍ مَّسْطُورٍ‌) کی تلاوت فرمارہے تھے۔
حضرت ام سلمہ رضی الله تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیماری کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو۔ میں نے طواف کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے اور ﴿وَالطُّورِ ﴿١﴾ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ ﴿٢﴾﴾
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 302  
´ معذور اور بیمار شخص سواری پر طواف کر سکتا ہے`
«. . . عن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أني أشتكي فقال: طوفي من وراء الناس وأنت راكبة . . .»
. . . ‏‏‏‏ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت کی کہ میں بیمار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے پیچھے ہٹ کر سواری کی حالت میں ہی طواف کرو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0: 302]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 464، ومسلم 1276، من حديث مالك به]

تفقه
➊ اس پر اجماع ہے کہ معذور اور بیمار شخص سواری (مثلاً کرسی، ہاتھ والی چارپائی وغیرہ) پر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر سکتا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 13/99،]
➋ قول راجح میں یہ صبح کی نماز تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا رہے تھے۔
➌ جس طرح نماز میں عورتیں مردوں کی صف سے پیچھے ہوتی ہیں اسی طرح طواف کے دوران میں بھی انھیں مردوں سے ہٹ کر اور پیچھے رہ کر طواف کرنا چاہیے۔ اگر علیحدہ طواف کا بندوبست نہ ہو تو اضطراری حالت کی وجہ سے مردوں کے ساتھ ہی، علیحدہ رہ کر طواف کرنا جائز ہے جیسا کہ صحيح بخاري [1618] کی حدیث سے ثابت ہے۔
➍ عورت پر نماز باجماعت میں شرکت ضروری نہیں ہے خواہ وہ مسجد میں ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 91   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2961  
´بیمار کے سواری پر طواف کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ بیمار ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لوگوں کے پیچھے سوار ہو کر طواف کرنے کا حکم دیا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ «والطور وكتاب مسطور» کی قرات فرما رہے تھے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ ابوبکر بن ابی شیبہ کی روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی معقول عذر کی بناء پر طواف سواری پر کیا جاسکتا ہے۔

(2)
آج کل معمر افراد جو چل کر طواف نہیں کرسکتے ڈولی وغیرہ پر طواف کرلیتے ہیں۔
اس حدیث کی روشنی میں ان کا یہ عمل درست ہے۔
اسی طرح زیادہ رش اور ہجوم کی صورت میں طواف کا دوگانہ بھی مسجد سے باہر ادا کیا جا سکتا ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب من صلي ركعتي الطواف خارجاً من المسجد، حديث: 1626)

(3)
حدیث میں جس نماز کا ذکر ہے وہ فجر کی نماز تھی۔ (صحيح البخاري، حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
رسول اللہ ﷺ نے ایک بار خود بھی اونٹنی پر سوار ہو کر طواف کیا تھا۔ (صحيح البخاري، الحج، باب المريض يطوف راكباً، حديث: 1632 وسنن ابن ماجة، المناسك، باب: 28، حديث: 2948/ 2949)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2961   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1882  
´طواف واجب کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو ۱؎، تو میں نے طواف کیا اور آپ خانہ کعبہ کے پہلو میں اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اور «الطور * وكتاب مسطور» کی تلاوت فرما رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1882]
1882. اردو حاشیہ: سواری پر طواف کرنا رسول اللہ ﷺکی خصوصیت نہ تھی بلکہ ہر صاحب عذر کو اس کی رخصت حاصل ہے۔
➋ طواف میں عورتوں کو حتیٰ الامکان اختلاط سے بچنا چاہیے۔
➌ عورتوں کو مردوں کی جماعت میں شریک ہونا واجب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3078  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے ضرورت کے تحت کسی چیز پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی جائز ہے جیسا کہ آج کل بیمار،
کمزور اوربوڑھے لوگ،
پالکی یا ریڑھی پر سوارہو کر طواف کر لیتے ہیں،
اس طرح مسئلہ بتانے کے لیے اگربھیڑ ہو تو عالم بلند جگہ پر بیٹھ کر سوالات کے جوابات دے سکتا ہے،
اور ضرورت کےتحت حلال جانوروں کو مسجد میں لایا جا سکتا ہے۔
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کو مردوں سے الگ تھلگ رہ کر طواف کرنا چاہیے خواہ مخواہ مردوں میں نہیں گھسنا چاہیے،
اگرحجر اسود کو بوسہ نہ دیا جائے تو چھڑی لگا کر چھڑی کو بوسہ دے دیا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3078