صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
45. باب اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
باب: حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3092
وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ: هَذَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا، سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "،
ہشیم نے کہا: ہمیں حصین نے کثیر بن مدرک اشجعی سے خبر دی، انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے مزدلفہ سے لو ٹتے وقت تلبیہ کہا: تو کہا گیا: کیا یہ اعرابی (بدو) ہیں؟ اس پر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا لوگ بھول گئے ہیں یا گمرا ہ ہو گئے ہیں؟ میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی وہ اس جگہ پر لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہما) نے مزدلفہ سے واپسی کے وقت تلبیہ پڑھا، تو کہا گیا، یہ کوئی جنگلی (بدوی) آدمی ہے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، کیا لوگ بھول گئے ہیں، یا راہ راست سے بھٹک گئے ہیں، جس شخصیت پر سورہ بقرہ اتری ہے، اس جگہ میں نے اس کو یہ کہتے سنا: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ)