صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
48. باب اسْتِحْبَابِ زِيَادَةِ التَّغْلِيسِ بِصَلاَةِ الصُّبْحِ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَالْمُبَالَغَةِ فِيهِ بَعْدَ تَحَقُّقِ طُلُوعِ الْفَجْرِ:
باب: مزدلفہ میں نحر کے دن (عید کے دن) صبح کی نماز جلدی پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3117
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: قَبْلَ وَقْتِهَا بِغَلَسٍ.
جریر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی، اور کہا: (فجر کی نماز) اس کے (معمول کے) وقت سے پہلے اندھیرے میں (اداکی۔)
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے نقل کرتے ہیں، اس میں ہے، (عام دنوں سے) زیادہ اندھیرے میں پڑھی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3117  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایام حج کی نمازوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نماز جمع کی اور صبح کی نماز عام دنوں سے زیادہ اندھیرے میں طلوع فجر کے فوراً بعد پڑھ لی۔
لیکن اس حدیث سے یہ استدلال کرنا کہ صرف مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھی ہے۔
آ گے پیچھے خوب روشنی پھیلنے کے بعد پڑھتے تھے یا مزدلفہ کے سوا کہیں دو نمازیں جمع نہیں کیں،
خود حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دوسری روایت کے منافی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں بھی ظہر اور عصر کو ظہر کے وقت میں جمع کیا تھا۔
اس لیے جب دوسری صحیح روایات سے ہمیشہ صبح کا اندھیرے میں پڑھنا ثابت ہے یا دو نمازوں کا جمع کرنا ثابت ہے،
تو ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندھیرے کے اس وقت سے بھی پہلے نماز ادا فرمائی جس میں روزانہ ادا کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3117