صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
49. باب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ دَفْعِ الضَّعَفَةِ مِنَ النِّسَاءِ وَغَيْرِهِنَّ مِنْ مُزْدَلِفَةَ إِلَى مِنًى فِي أَوَاخِرِ اللَّيَالِي قَبْلَ زَحْمَةِ النَّاسِ وَاسْتِحْبَابِ الْمُكْثِ لِغَيْرِهِمْ حَتَّى يُصَلُّوا الصُّبْحَ بِمُزْدَلِفَةَ:
باب: ضعیفوں اور عورتوں کو لوگوں کے جمگھٹے سے پہلے رات کے آخری حصہ میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنے کا استحباب، اور ان کے علاوہ لوگوں کو مزدلفہ میں ہی صبح کی نماز پڑھنے تک ٹھہرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3118
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: " اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ، تَدْفَعُ قَبْلَهُ وَقَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً يَقُولُ الْقَاسِمُ: وَالثَّبِطَةُ: الثَّقِيلَةُ، قَالَ: فَأَذِنَ لَهَا فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعِهِ، وَحَبَسَنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِهِ "، وَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأَكُونَ أَدْفَعُ بِإِذْنِهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ.
فلح، یعنی ابن حمید نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: مزدلفہ کی رات حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور لوگوں کا اذدھام ہونے سے پہلے پہلے (منیٰ) چلی جائیں۔اور وہ تیزی سے حرکت نہ کرسکنے والی خاتون تھیں۔قاسم نے کہا: ثبطہ بھاری جسم والی عورت کو کہتے ہیں۔کہا، (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:) آپ نے انھیں اجازت دے دی۔وہ آپ کی روانگی سے پہلے ہی نکل پڑیں اور ہمیں آپ نے روکے رکھا یہاں تک کہ ہم نے (وہیں) صبح کی، اور آپ کی روانگی کے ساتھ ہی ہم روانہ ہوئیں۔اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجاز ت لے لیتی، جیسے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لی تھی۔اور یہ کہ (ہمیشہ) آ پ کی اجازت سے (جلد) روانہ ہوتی تو یہ میرے لئے ہر خوش کرنے والی چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتا۔
حضرت عائشہ رضی الله تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت سودہ رضی الله تعالیٰ عنہا نے مزدلفہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور لوگوں کے دھکم پیل سے پہلے (منیٰ) چلی جائیں، کیونکہ وہ بھاری بھر کم عورت تھیں، (قاسم نے ثَبِطَة
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621]
621 فائدہ:
بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔

وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 621   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3118  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
احمد رحمۃ اللہ علیہ۔
اسحاق رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم کے نزدیک مزدلفہ میں ٹھہرنا واجب ہے،
یعنی اگر رہ جائے تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ سنت ہے اس لیے رہ جائے تو قربانی ضروری نہیں ہے علقمہ۔
نخعی۔
شعبی اور ابن خذیمہ کے نزدیک یہ حج کارکن ہے۔
اس کے بغیر حج نہیں ہوگا یہ وقوف مشعر حرام کے پاس بہتر ہے اور وادی محسر کے سوا وقوف مزدلفہ کے پورے میدان میں ہو سکتا ہے بہتر ہے قیام پوری رات کیا جائے اورصبح کی نماز کے بعد جب خوب روشنی پھیل جائے تو سورج نکلنے سے پہلے منی کو روانہ ہو جائے۔
البتہ عورتوں بچوں اور بوڑھے مردوں کے لیے صبح کی نماز سے پہلے رات کا تہائی حصہ گزرنے کے بعد روانگی کی اجازت ہے۔
باقی افراد کے لیے کتنی دیر ٹھہرنا واجب ہے اس میں اختلاف ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک آ دھی رات تک ٹھہرنا واجب ہے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کچھ وقت ٹھہرنا واجب اگرمزدلفہ میں رات کو گزارا،
لیکن وقوف نہ کیا تو اس پر دم ہے۔
(المغنی لابن قدامہ ج5 ص285۔
)
(فتح الربانی کے مصنف نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وقوف کو سنت قرار دیا ہے)
اور صاحب ہدایہ نے وقوف مزدلفہ کو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک رکن قرار دیا ہے اس طرح ائمہ کے مسالک نقل کرنے میں مصنفین کے درمیان اختلاف موجود ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3118