صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
51. باب اسْتِحْبَابِ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا وَبَيَانِ قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ»:
باب: قربانی کے دن جمرہ عقبہ کو سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا استحباب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ ”تم مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو“۔
حدیث نمبر: 3138
وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، فَرَأَيْتُهُ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، وَانْصَرَفَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، وَأُسَامَةُ، أَحَدُهُمَا يَقُودُ بِهِ رَاحِلَتَهُ، وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَهُ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّمْسِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا كَثِيرًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ حَسِبْتُهَا قَالَتْ: أَسْوَدُ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا ".
معقل نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (یحییٰ بن حصین نے) کہا: میں نے ان سے سنا کہہ رہی تھیں حجۃالوداع کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی معیت میں حج کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس وقت دیکھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے آپ اپنی سواری پر تھے اور بلال اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آگے سے (مہار پکڑ کر) آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا اور دوسرا دھوپ سے (بچاؤ کے لیے) اپنا کپڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تا نے ہو ئے تھا۔کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے (اس موقع پر) بہت سی باتیں ارشاد فر ما ئیں۔پھر میں نے آپ سے سنا آپ فر ما رہے تھے: اگر کوئی کٹے ہو ئے اعضا ء والا۔۔۔میرا خیال ہے انھوں (ام حصین رضی اللہ عنہا) نے کہا:۔۔۔کا لا غلا م بھی تمھا را میرا بنا دیا جا ئے جو اللہ کی کتاب کے مطابق تمھا ری قیادت کرے تو تم اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔
حضرت ام الحصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے حجۃ الوداع آپ کے ساتھ کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے، حضرت بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ان میں سے ایک آپ کی سواری آ گے سے پکڑ کر چل رہا تھا، اور دوسرا دھوپ سے بچانے کے لیے اپنا کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر بلند کیے ہوئے تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سایہ کیے ہوئے تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں فرمائیں، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: اگر تم پر ایک نکٹا (نک کٹا) غلام (راوی کے خیال کے مطابق) سیاہ فام، امیر مقرر کر دیا جائے، اور تمہاری قیادت کتاب اللہ کے مطابق کرے، تو اس کی بات سننا اور اس پر عمل کرنا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1706  
´امام کی اطاعت کرنے کا بیان۔`
ام حصین احمسیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ کے جسم پر ایک چادر تھی جسے اپنی بغل کے نیچے سے لپیٹے ہوئے تھے، (گویا میں) آپ کے بازو کا پھڑکتا ہوا گوشت دیکھ رہی ہوں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: لوگو! اللہ سے ڈرو، اور اگر کان کٹا ہوا حبشی غلام بھی تمہارا حاکم بنا دیا جائے تو اس کی بات مانو اور اس کی اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے کتاب اللہ کو قائم کرے (یعنی کتاب اللہ کے موافق حکم دے) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1706]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں امیر کی اطاعت اور اس کی ماتحتی میں رہنے کی ترغیب دی جارہی ہے،
اور ہرایسے عمل سے دوررہنے کاحکم دیا جا رہا ہے جس سے فتنہ کے سر اٹھانے اور مسلمانوں کی اجتماعیت میں انتشار پید ہونے کا اندیشہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1706   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3138  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حج میں گرمی سے بچنے کے لیے چھتری استعمال کرنا،
یا سایہ بان کے نیچے بیٹھنا درست ہے۔
احرام کی حالت میں سر پر کپڑا وغیرہ رکھنا جائز نہیں ہے۔

اگرحاکم اعلیٰ کی طرف سے کسی ایسے انسان کو کسی علاقہ یا محکمہ کا سربراہ بنا دیا جائے جو دنیوی اعتبار سے کسی بلند وبالا خاندان کا نہ ہو یا شخصی وجاہت اور حسن وجمال سے محروم ہو لیکن کام قرآن وسنت کی روشنی میں کرتا ہو تو اس کی اطاعت وفرمانبرداری فرض ہے،
اس کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر اس کے احکام اور اعمال دین کے منافی ہیں تو پھر اس کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3138