صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
54. باب بَيَانِ أَنَّ حَصَى الْجِمَارِ سَبْعٌ:
باب: جمرات کو سات کنکریاں مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3143
وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجَزَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الِاسْتِجْمَارُ تَوٌّ، وَرَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ، وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ تَوٌّ، وَالطَّوَافُ تَوٌّ، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ بِتَوٍّ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "استنجا طاق ڈھیلوں سے ہوتاہے، جمرات کی رمی طاق ہوتی ہے، صفا مروہ کے درمیان سعی طاق ہوتی ہے، بیت اللہ کا طواف طاق ہوتاہے۔اور تم میں سے جب کوئی استنجا کرے تو طاق ڈھیلوں سے کرے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، استنجاء میں ڈھیلے طاق ہوں اور جمرات پر کنکریاں طاق ماری جائیں، صفا اور مروہ کے درمیان سعی طاق بار ہو اور طواف طاق بار ہو اور تم میں سے کوئی جب استنجاء کرے طاق ڈھیلے استعمال کرے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3143  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تَو:
کا معنی طاق ہے۔
فوائد ومسائل:
ہر جمرہ پر کنکریاں سات مارنی ہوں گی اور ہرکنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہا جائے گا جمرہ عقبہ کے سوا،
ہرجمرہ پر کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے گی اگر کنکریاں سات سے کم مارے گا تو اس کے بارے میں تفصیل (حدیث نمبر۔
271)

کے فائدہ میں گزر چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3143