صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
55. باب تَفْضِيلِ الْحَلْقِ عَلَى التَّقْصِيرِ وَجَوَازِ التَّقْصِيرِ:
باب: سر منڈانا، بال کٹوانے سے بہتر ہے، اور بال کٹوانے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3148
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ، قَالَ: " وَلِلْمُقَصِّرِينَ "،
ابوزرعہ نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اے اللہ!سر منڈانےوالوں کوبخش دے۔"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اے اللہ!سر منڈانےوالوں کوبخش دے۔"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اے اللہ!سر منڈانےوالوں کوبخش دے۔"صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کو؟فرمایا: " اور بال کٹوانے والوں کو بھی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو معاف فرما دے۔ صحابہ نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو معاف فرما دے۔ صحابہ نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ سر منڈوانے والوں کو معاف فرما دے۔ صحابہ نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور بال کٹوانے والوں کے لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بال کٹوانے والوں کو بھی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 630  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الٰہی سر منڈانے والے حاجیوں پر رحم فرما صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بال ترشوانے والے پر بھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا بال ترشوانے والوں پر بھی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 630]
630 لغوی تشریح:
«المحلقين» تحلیق سے ماخوذ اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حج اور عمرے سے حلال ہونے کے موقع پر اپنے سر منڈاتے ہیں۔ حلق دراصل بالوں کو جڑوں تک صاف کر دینے کو کہتے ہیں۔
«والمقصرين» یہ عطف تلقین ہے، یعنی آپ یہ بھی کہیں: «والمقصرين» ۔ اور «تقصيعر» بال کٹوانے کو کہتے ہیں جن میں بال جڑ سے صاف نہیں کیے جاتے۔ یہ حدیث بال منڈوانے کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 630