صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
56. باب بَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ يَوْمَ النَّحْرِ أَنْ يَرْمِيَ ثُمَّ يَنْحَرَ ثُمَّ يَحْلِقَ وَالاِبْتِدَاءِ فِي الْحَلْقِ بِالْجَانِبِ الأَيْمَنِ مِنْ رَأْسِ الْمَحْلُوقِ:
باب: قربانی کے دن کنکریاں مارنے، پھر قربانی کرنے، پھر سر منڈانے، اور دائیں جانب سے سر منڈانے کی ابتداء کرنا سنت ہے۔
حدیث نمبر: 3153
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ لِلْحَلَّاقِ: " هَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبِ الْأَيْمَنِ هَكَذَا فَقَسَمَ شَعَرَهُ بَيْنَ مَنْ يَلِيهِ "، قَالَ: " ثُمَّ أَشَارَ إِلَى الْحَلَّاقِ وَإِلَى الْجَانِبِ الْأَيْسَرِ فَحَلَقَهُ، فَأَعْطَاهُ أُمَّ سُلَيْمٍ "، وَأَمَّا فِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ: " فَبَدَأَ بِالشِّقِّ الْأَيْمَنِ فَوَزَّعَهُ الشَّعَرَةَ وَالشَّعَرَتَيْنِ بَيْنَ النَّاسِ "، ثُمَّ قَالَ: " بِالْأَيْسَرِ فَصَنَعَ بِهِ مِثْلَ ذَلِكَ "، ثُمَّ قَالَ: " هَا هُنَا أَبُو طَلْحَةَ "، فَدَفَعَهُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ ابن نمیر اور ابو کریب سب نے کہا ہمیں حفص بن غیاث نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی لیکن ابو بکر نے اپنی روایت میں یہ الفاظ کہے آپ نے حجام سے کہا: یہ لو اور اپنے ہا تھ سے اس طرح اپنی دائیں جانب اشارہ کیا (کہ پہلے دائیں طرف سے شروع کرو) اور اپنے بال مبارک اپنے قریب کھڑے ہوئے لوگوں میں تقسم فرما دیے، پھر حجام کو اپنی بائیں جانب کی طرف اشارہ کیا (کہ اب بائیں جانب سے حجامت بناؤ) حجام نے آپ کا سر مونڈ دیا تو آپ نے (اپنے وہ موئے مبارک) ام سلیم رضی اللہ عنہا کو عطا فرما دیے۔ اور ابو کریب کی روایت میں ہے کہا: (حجام نے) دائیں جانب سے شروع کیا تو آپ نے ایک ایک دو دو بال کر کے لوگوں میں تقسیم فرما دیے، پھر آپ نے اپنی بائیں جانب (حجامت بنانے کا) اشارہ فرمایا۔ حجام نے اس طرف بھی وہی کیا (بال مونڈ دیے) پھر آپ نے فرمایا: " کہا یہا ابو طلحہ ہیں؟ پھر آپ نے اپنے موئے مبا رک ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے حوالے فر ما دیے۔
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، ابوبکر کی روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام سے فرمایا: لو اور اس طرح اپنے ہاتھ سے دائیں طرف اشارہ کیا، اور اس طرف کے بال اپنے قریب موجود لوگوں میں تقسیم کر دئیے، پھر حجام کو بائیں طرف اشارہ کیا، اس نے اس طرف کو مونڈا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بال ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمائے، ابو کریب کی روایت میں ہے، اس نے دائیں طرف سے شروع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بالوں کو ایک ایک، دو، دو کر کے لوگوں میں بانٹ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں طرف اشارہ کیا، اس نے اس کو بھی اسی طرح مونڈ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ادھر ابو طلحہ ہے؟ اور یہ بال ابو طلحہ کو دے دئیے۔