صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ -- حج کے احکام و مسائل
57. بَابُ جَوَازِ تَقْدِيمِ الذَّبْحِ عَلَي الرَّمْيِ ، وَالْحَلْقِ عَلَي الذَّبْح وَعَلَي الرِّمْيِ ، وَتَقْدِيمِ الطَّوَافِ عَلَيْهَا كُلِّهَا
باب: کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کرنے کا جواز، اور قربانی کرنے اور شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈا لینے کا جواز، اور طواف کو ان سب سے پہلے کرنے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3164
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: فِي الذَّبْحِ، وَالْحَلْقِ، وَالرَّمْيِ، وَالتَّقْدِيمِ، وَالتَّأْخِيرِ، فقَالَ: " لَا حَرَجَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے سر منڈوانے رمی کرنے اور (کا موں کی) تقدیم و تا خیر کے بارے میں پو چھا گیا تو آپ نے فرمایا: " کوئی حرج نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ذبح، حلق، رمی اور تقدیم و تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1983  
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1983]
1983. اردو حاشیہ: یوم النحر(دسویں تاریخ) اعمال اگر اس ترتیب سے ہوں کہ پہلے رمی جمرہ پھرقربانی حجامت اور طواف افاضہ ہو تو بہت ہی افضل ہے۔ورنہ آگے پیچھے بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1983